لقلۃ علمہ‘‘۔ (حاشیۃ ٌمطبوعۃ ٌعلی تفسیرِ الجلالین، سورۃ الأحزاب، رقم الآیۃ:۵۶، ۳؍۷۹،۸۰،مکتبۃ البشریٰ وص:۳۵۷، قدیمي ومنقولۃ ٌمن تفسیرِ روحِ البیان للشیخ إسماعیل حقي البروسي رحمہ اللہ، سورۃ الأحزاب، رقم الآیۃ: ۵۶، ۷؍ ۲۲۸، ۲۲۹، مطبعۃ عثمانیۃ)
ترجمہ: ’’ پھر درود وسلام کے کچھ مواقع ہیں ، منجملہ ان کے ایک یہ ہے کہ : اذان میں آپ ﷺ کا نامِ نامی سن کر ان پر درود بھیجے ۔ قہستانی ؒ نے ’’کنز العباد‘‘ سے نقل کرتے ہوئے اپنی ’’شرح کبیر‘‘ میں ذکر کیا ہے کہ : جان لو کہ پہلی شہادت کے سننے کے وقت اپنے دونوں انگوٹھے دونوں آنکھوں پر رکھنے کے بعد ’’صلی اللہ علیک یا رسول اللہ‘‘ اور دوسری شہادت کے سننے کے وقت ’’قُرَّۃُ عَیْنِيْ بِکَ یا رسولَ اللہ‘‘ (اے اللہ کے رسول! میری آنکھوں کی ٹھنڈک آپ سے ہے) کہنا مستحب ہے، پھر اس کے بعد یہ دعا کی جائے: ’’اللہم متعني بالسمع والبصر‘‘ تو آپ ﷺایسا کرنے والے کو جنت میں لے جائیں گے۔
حضرت شیخ امام ابو طالب محمد بن علی المکی رفع اللہ درجتہ نے ابن عیینہ رحمہ اللہ سے ’’قوت القلوب‘‘ میں روایت