في حواشي البحر للرملي عن المقاصد الحسنۃ للسخاوي۔
وذکر ذالک الجرَّاحيُّ وأطال، ثم قال: ’’ولم یصِحَّ في المرفوع من کل ھٰذا شییٌٔ‘‘۔ (حاشیۃ ابن عابدین، کتاب الصلاۃ، باب الاذان:۲؍۶۲۸، دار الثقافۃ والتراث، دِمَشق)
ترجمہ:(اذان میں )پہلی شہادت کے سننے کے وقت ’’صلّی اللہ علیک یا رسول اللہ‘‘ اور دوسری شہادت کے سننے کے وقت ’’قَرَّتْ عینِيْ بِک یا رسولَ اللہ‘ ‘(اے اللہ کے رسول! آپ کے سبب میری آنکھوں کو ٹھنڈک حاصل ہوئی ) کہنامستحب ہے، پھر اس کے بعد دونوں انگوٹھوں کے ناخن آنکھوں پر رکھ کر یہ دعا کرے: ’’اللّہم متِّعنِيْ بالسمع والبصر‘‘ (اے اللہ ! مجھے قوت ِ سماعت اور بینائی کی دولت نواز دے)اس لیے کہ آپ ﷺ ایسا کرنے والے کو جنت کی طرف لے جائیں گے، دیکھیے: ’’کنز العباد‘‘ اور ’’قہستانی‘‘۔ اور اسی طرح ’’فتاویٰ صوفیہ ‘‘میں ہے۔
اور ’’کتاب الفردوس‘‘ میں ہے:’’ جس شخص نے اذان میں ’’أَشھد أَنَّ محمداً رسول اللہ‘‘ سنتے وقت اپنے دونوں انگوٹھوں کے ناخنوں کو چوما ، میں اسے جنت کی صفوں میں