Deobandi Books

انگوٹھے چومنے سے متعلق بعض فقہاء احناف کی ایک عبارت کی تحقیق

30 - 121
عن الخضر علیہ السلام،  وبمثلہٖ یُعمَل في الفضائل۔(حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الصلاۃ، باب الاذان: ۱؍۲۰۵، ۲۰۶، دارالکتب العلمیۃ)
	ترجمہ: ’’قہستانی  ؒ نے ’’کنز العباد‘‘ سے نقل کیا ہے کہ : پہلی شہادتِ رسالت کے سننے کے وقت اپنے دونوں انگوٹھے آنکھوں پر رکھ کر ’’صلّی اللہ علیک یا رسول اللہ‘‘اور دوسری شہادت کے سننے کے وقت ’’قَرَّتْ عَیْنِيْ بِکَ یا رسولَ اللہ، اللّھم متِّعْنِيْ بالسمعِ، والبصرِ‘ ‘کہنا مستحب ہے، اس لیے کہ آپ ﷺایسا کرنے والوں کو جنت میں لے جائیں گے۔دیلمیؒ نے ’’کتاب الفردوس‘‘ میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مرفوع حدیث نقل کی ہے: ’’جو شخص مؤذن کی اس شہادت ’’أَشْھَد أنَّ محمداً رسولُ اللہ‘‘ سنتے وقت اپنی انگلیوں کے پوروں کو چوم کر اپنی آنکھوں پر پھیرے اور یہ کہے کہ : میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺاللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، میں اللہ کے رب ہونے اور اسلام کے دین ہونے اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر راضی ہوا، تو اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی۔ اور اسی طرح حضرت خضر علیہ السلام سے روایت کیا گیا ہے، اور فضائل میں اس طرح کی


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 انگوٹھے چومنے سے متعلق بعض فقہائِ احناف ؒکی ایک عبارت کی تحقیق 2 1
3 تحقیق وجمع 2 2
4 جملہ حقوق بحق ناشر 3 2
5 ملنے کے پتے 3 2
6 انتساب 4 2
7 فہرست عناوین 5 2
8 تقریظ شیخ الحدیث حضرت اقدس مولانا سلیم اللہ خان صاحب زید مجدہم العالیہ 9 2
9 تقریظ حضرت اقدس مولانا مفتی)عبد الباری (دامت برکاتہم العالیہ 10 2
10 ۔ انفرادی عبادت کو اجتماعی طور پر ادا کرنا 14 9
11 ۲: وقت کی تعیین 14 9
12 ۳۔ مستحبات کو واجب کا درجہ دینا 15 9
13 ۴۔ خاص ہیئات وکیفیات کی تعیین 16 9
14 ۵۔ موقع ومحل کی عدم رعایت 16 9
15 ۶۔کمی واضافہ کا شبہ: 17 9
16 ۷۔ غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت 17 9
17 بدعات کی تردید 18 9
18 حرفِ اول 21 2
19 بابِ اول انگوٹھے چومنے سے متعلق بعض فقہائے احناف ؒکی ایک عبارت کی تحقیق 24 1
20 پسِ منظر 25 19
21 ’’حاشیہ ابن عابدین ‘‘ کی عبارت 27 19
22 ’’حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح‘‘ کی عبارت 29 19
23 تفسیر جلالین کے حاشیہ (منقول از روح البیان ) کی عبارت 31 19
24 قابلِ تحقیق اُمور 35 19
25 ایک ممکنہ اعتراض کا جواب 38 19
26 ملا علی قاری ؒ کی ایک بات کی تحقیق 39 19
27 علم ِ حدیث میں مذکورہ روایت کی حیثیت 40 19
28 ’’معجم المصطلحات الحدیثیہ‘‘ 42 19
29 دوسری روایت کی تحقیق 45 19
30 روایات کے مأخذ کا بیان 46 19
31 ’’کنز العباد‘‘ کے بارے میں علامہ لکھنوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : 46 19
32 ’’فتاویٰ صوفیہ‘‘ کے بارے میں حاجی خلیفہ ؒ ، علامہ زرکلیؒ اور علامہ لکھنوی ؒ فرماتے ہیں : 47 19
33 ’’قہستانی ‘‘ کے بارے میں علامہ لکھنوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : 48 19
34 ’’قہستانی ‘‘ کے بارے میں علامہ شامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : 49 19
35 ’’فردوس للدیلمي‘‘ کے بارے میں امام ابن تیمیہؒ، حافظ جلال الدین سیوطیؒ ؒاورشاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ لکھتے ہیں : 50 19
36 حافظ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : 52 19
37 مذکورہ کتب سے مسئلہ لینے کا حکم 54 19
38 فضائل اعمال میں حدیثِ ضعیف پر عمل کرنے کی شرائط: 56 19
39 ’’قوت القلوب ‘‘کی عبارت سے متعلق وضاحت 58 19
40 علامہ ابن عابدین اور علامہ طحطاوی رحمہما اللہ کا دفاع 60 19
41 مستحبات کو ان کے درجے سے بڑھا دینے کا حکم 61 19
42 علامہ عبد الحی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ 63 19
43 بدعت کی ظلمت 65 19
44 حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: 69 19
45 بابِ دوم انگوٹھے چومنے سے متعلق اکابر علمائے دیو بند کے فتاویٰ جات 72 1
46 فتاویٰ دارالعلوم دیو بند 73 45
47 اذان میں بوقتِ شہادتین انگوٹھا چومنا 73 46
48 کفایت المفتی 74 45
49 حضور اکرم ﷺ کا نامِ مبارک سن کر انگوٹھے چومنا 74 48
50 امداد الاحکام 76 45
51 آنحضرت ﷺ کا نام سُن کر انگوٹھے چومنا بدعت ہے 76 50
52 فتاویٰ محمودیہ 78 45
53 اذان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم مبارک سن کر انگوٹھے چومنا 78 52
54 اذان میں انگوٹھے چومنا 79 52
55 فتاویٰ مفتی محمود 81 45
57 فتاویٰ رحیمیہ 82 45
58 آنحضرت ﷺ کا اسم ِ مبارک سن کر انگوٹھے چومنا کیسا ہے؟ 82 57
59 (مولانا احمد رضا خان کا فتویٰ بھی یہی بتلا رہا ہے، جو آگے تحریر ہے) 84 57
60 فتح الباری شرح صحیح البخاری میں ہے کہ 85 57
61 اس درجہ کی حدیث انگوٹھے چومنے کے متعلق کوئی پیش نہیں کر سکتا۔ 86 57
62 امام سخاویؒ بحوالہ حافظ ِ حدیث علامہ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ 87 57
63 اور شیخ الاسلام ابن دقیق العیدؒ فرماتے ہیں کہ 87 57
64 اور علامہ شاطبیؒ فرماتے ہیں کہ 87 57
65 اور علامہ محمد طاہر ؒ رقم طراز ہیں کہ 86 57
66 اور شوکانی ؒعلامہ طاہر ؒ کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں کہ 86 57
67 اور امام المحدثین علامہ جلال الدین سیوطیؒ لکھتے ہیں کہ 86 57
68 آنحضرت ﷺ کا اسمِ گرامی سنتے وقت انگوٹھاچومنا 91 57
69 مولوی احمد رضا خاں صاحب بریلوی کا فتویٰ 96 45
70 فاضل قہستانی شرح مختصر وقایہ میں لکھتے ہیں : 97 69
71 مذکورہ فتویٰ کا خلاصۃ: 98 69
72 اَحسنُ الفتاویٰ 99 45
73 اذان میں انگوٹھے چُوم کر آنکھوں پر لگانا 99 72
74 آپ کے مسائل اور ان کا حل 101 45
75 اقامت کے دوران بیٹھے رہنا اور انگوٹھے چومنا 101 74
76 خیر الفتاویٰ 101 45
77 انگوٹھے چومنے کی روایت صحیح نہیں 101 76
78 فتاویٰ حقانیہ 105 45
79 اذان میں انگوٹھے چومنے کا مسئلہ 105 78
80 فتاویٰ دارالعلوم زکریا 106 45
81 بوقتِ اذان انگوٹھے چومنا 106 80
82 فتاویٰ رحیمیہ میں ہے: 107 80
83 فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں ہے: 108 80
84 کفایت المفتی میں ہے: 108 80
85 بوقتِ اذان صرف علاج کے لیے انگلیوں کو آنکھوں پر رکھنا 109 80
86 فتاویٰ محمودیہ میں ہے: 109 80
87 فتاویٰ فریدیہ 110 45
88 حضور ﷺ کا نام سن کر انگوٹھا چومنا 110 87
89 نجم الفتاویٰ 112 45
90 وضو میں اور حضور ﷺ کے نام پر انگوٹھے چومنا 112 89
91 فتاویٰ عباد الرحمن 114 45
92 اذان کے درمیان انگوٹھے چومنے کا حکم 114 91
93 مصادر ومراجع 117 1
Flag Counter