عن الخضر علیہ السلام، وبمثلہٖ یُعمَل في الفضائل۔(حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الصلاۃ، باب الاذان: ۱؍۲۰۵، ۲۰۶، دارالکتب العلمیۃ)
ترجمہ: ’’قہستانی ؒ نے ’’کنز العباد‘‘ سے نقل کیا ہے کہ : پہلی شہادتِ رسالت کے سننے کے وقت اپنے دونوں انگوٹھے آنکھوں پر رکھ کر ’’صلّی اللہ علیک یا رسول اللہ‘‘اور دوسری شہادت کے سننے کے وقت ’’قَرَّتْ عَیْنِيْ بِکَ یا رسولَ اللہ، اللّھم متِّعْنِيْ بالسمعِ، والبصرِ‘ ‘کہنا مستحب ہے، اس لیے کہ آپ ﷺایسا کرنے والوں کو جنت میں لے جائیں گے۔دیلمیؒ نے ’’کتاب الفردوس‘‘ میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مرفوع حدیث نقل کی ہے: ’’جو شخص مؤذن کی اس شہادت ’’أَشْھَد أنَّ محمداً رسولُ اللہ‘‘ سنتے وقت اپنی انگلیوں کے پوروں کو چوم کر اپنی آنکھوں پر پھیرے اور یہ کہے کہ : میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺاللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، میں اللہ کے رب ہونے اور اسلام کے دین ہونے اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر راضی ہوا، تو اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی۔ اور اسی طرح حضرت خضر علیہ السلام سے روایت کیا گیا ہے، اور فضائل میں اس طرح کی