مصروف رہا، دریں اثناء ماضی قریب میں اسی مسئلہ کے بارے میں ایک بار پھر شور وغل ہوا ، اس باطل پروپیگنڈے کی بنا پر بعض طلبا تک اس بارے میں بہت زیادہ تشویش میں مبتلا تھے،کہ ہماری ہی کتب میں اتنے بڑے بڑے فقہاء نے اس مسئلہ کو ذکر کیا ہے، آخر اس کی کچھ حقیقت ہو گی تو ہی انہوں نے ذکر کیا ہے نا……إلخ،
چناں چہ ! اُس سابقہ فتویٰ پر از سرِ نو نظر ڈالنے کا موقع ملا، محولہ عنہا کتب سے مراجعت کرنے کے بعد مکمل عبارتیں نہایت احتیاط سے نقل کیں ، اُن کے دلائل کا جائزہ، ان کے اصل مأخذ کی طرف رجوع کر کے ان کی حیثیت کو ، ان کی ثقاہت کو متعلقہ امہات ُ الکتب کی روشنی میں واضح کر دیا گیا، اور صرف یہی نہیں بلکہ ذکر کردہ بحث کی تقویت اور ثقاہت بیان کرنے کے لیے مسئلہ مبحوث عنہا سے متعلق اکابرینِ امت کے وقیع فتاویٰ بھی بابِ دوم میں نقل کر دیئے گئے ہیں ، جو اپنی جگہ محض فتاویٰ ہی نہیں ، بلکہ دستاویز کی حیثیت رکھتے ہیں ،امید ہے کہ طلبا ساتھی اور عامۃ الناس اس کتابچے سے اپنی مقدور بھر استعداد اور قوتِ اخذ کے ساتھ فائدہ اٹھائیں گے، ایسے میں اگر کوئی قابلِ اصلاح بات، مشورہ اور رائے سامنے آئے تو بندہ کو ارسال کر کے عند اللہ ماجور ہوں ۔
میں نہایت ہی شکر گذار ہوں صدرِ وفاق المدارس العربیہ حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان صاحب زید مجدہم العالیہ کا،کہ حضرت اقدس نے اپنی پیرانہ سالی، ضعفِ شدید، پے در پے امراض اور کثرت ِ مشاغل کے باوجود بندہ کے سر پر دستِ شفقت رکھتے ہوئے اس مجموعے کو دیکھا حوصلہ افزائی کی خاطر کلماتِ تبریک ثبت فرمائے، اللہ رب العزت تاحیات حضرت اقدس کا مبارک سایہ ہمارے