Deobandi Books

انگوٹھے چومنے سے متعلق بعض فقہاء احناف کی ایک عبارت کی تحقیق

20 - 121
تبصرہ کر کے یہ واضح کر دیا ہے کہ ان کتب کا ایک بڑا حصہ ضعیف اور غیر محقق اقوال پر مشتمل ہے، حضرات ِ محققین کے ہاں فتویٰ دینے کے لیے ان کتب کا یہ مقام نہیں ہے کہ محض اِن کتب میں مذکورہ مسائل پر فتویٰ دے دیا جائے یا اسے بیان کیا جائے، إلا یہ کہ اس کی تائید دیگر کتبِ معتبرہ سے ہو جائے، البتہ ان کتب کے وہ مسائل جو دیگر معتبر کتب کے موافق ہیں ، ان کے لینے میں کسی کو کوئی اشکال نہیں ۔علاوہ ازیں ! مؤلف فاضل نے اس کتابچے کے بابِ دوم میں حضرات اکابر علمائے دیوبند کے فتاویٰ کو بھی شامل کیا ہے، جو اپنی جگہ خود بہت سی قیمتی اور اہم ابحاث اور نکات پر مشتمل ہیں ۔
	برادرم حضرت مفتی محمد ر اشد ڈسکوی صاحب حفظہ اللہ زمانۂ طالب علمی  سے ہی تحقیقی ذوق کے حامل اور سیال قلم کے مالک ہیں اور ان کے قلم سے کئی علمی، فقہی، معاشرتی، اصلاحی مضامین (جو ملک کے موقر ماہناموں میں شائع ہوتے رہتے ہیں ) اور وقیع کتب منصۂ شہود پر آ چکی ہیں ، کسی مسئلے کے بارے میں جب تحقیق کرتے ہیں تو اپنی مقدور بھر تحقیق کا حق اس طرح ادا کرتے ہیں کہ وہ مسئلہ کسی جہت سے تشنہ نہیں رہتا، جس کی جھلک موجودہ کتابچے میں بھی بخوبی دیکھی جا سکتی ہے، یقیناً اس مسئلہ کے بارے میں بھی ان کی تحقیق قابل قدر اور عوام وخواص سب کے لیے گراں قدر علمی تحفہ ہے، اہلِ علم کو چاہیے کہ اس سے بھر پور استفادہ کریں ۔
	اللہ تعالیٰ ان کی مساعیٔ جمیلہ کو شرفِ قبولیت کا درجہ عطافرمائیں ، اور ان کی محنتوں کو بارآور فرمائیں ، ان کے لیے بھی اور ہم جیسے تہی ستگان علم وعمل کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائیں ۔ آمین
 (حضرت مولانا مفتی)عبد الباری (دامت برکاتہم العالیہ)
۱۳ ؍ ربیع الاول؍  ۱۴۳۵ھ  بمطابق  ۱۵ جنوری ۲۰۱۴م


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 انگوٹھے چومنے سے متعلق بعض فقہائِ احناف ؒکی ایک عبارت کی تحقیق 2 1
3 تحقیق وجمع 2 2
4 جملہ حقوق بحق ناشر 3 2
5 ملنے کے پتے 3 2
6 انتساب 4 2
7 فہرست عناوین 5 2
8 تقریظ شیخ الحدیث حضرت اقدس مولانا سلیم اللہ خان صاحب زید مجدہم العالیہ 9 2
9 تقریظ حضرت اقدس مولانا مفتی)عبد الباری (دامت برکاتہم العالیہ 10 2
10 ۔ انفرادی عبادت کو اجتماعی طور پر ادا کرنا 14 9
11 ۲: وقت کی تعیین 14 9
12 ۳۔ مستحبات کو واجب کا درجہ دینا 15 9
13 ۴۔ خاص ہیئات وکیفیات کی تعیین 16 9
14 ۵۔ موقع ومحل کی عدم رعایت 16 9
15 ۶۔کمی واضافہ کا شبہ: 17 9
16 ۷۔ غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت 17 9
17 بدعات کی تردید 18 9
18 حرفِ اول 21 2
19 بابِ اول انگوٹھے چومنے سے متعلق بعض فقہائے احناف ؒکی ایک عبارت کی تحقیق 24 1
20 پسِ منظر 25 19
21 ’’حاشیہ ابن عابدین ‘‘ کی عبارت 27 19
22 ’’حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح‘‘ کی عبارت 29 19
23 تفسیر جلالین کے حاشیہ (منقول از روح البیان ) کی عبارت 31 19
24 قابلِ تحقیق اُمور 35 19
25 ایک ممکنہ اعتراض کا جواب 38 19
26 ملا علی قاری ؒ کی ایک بات کی تحقیق 39 19
27 علم ِ حدیث میں مذکورہ روایت کی حیثیت 40 19
28 ’’معجم المصطلحات الحدیثیہ‘‘ 42 19
29 دوسری روایت کی تحقیق 45 19
30 روایات کے مأخذ کا بیان 46 19
31 ’’کنز العباد‘‘ کے بارے میں علامہ لکھنوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : 46 19
32 ’’فتاویٰ صوفیہ‘‘ کے بارے میں حاجی خلیفہ ؒ ، علامہ زرکلیؒ اور علامہ لکھنوی ؒ فرماتے ہیں : 47 19
33 ’’قہستانی ‘‘ کے بارے میں علامہ لکھنوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : 48 19
34 ’’قہستانی ‘‘ کے بارے میں علامہ شامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : 49 19
35 ’’فردوس للدیلمي‘‘ کے بارے میں امام ابن تیمیہؒ، حافظ جلال الدین سیوطیؒ ؒاورشاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ لکھتے ہیں : 50 19
36 حافظ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : 52 19
37 مذکورہ کتب سے مسئلہ لینے کا حکم 54 19
38 فضائل اعمال میں حدیثِ ضعیف پر عمل کرنے کی شرائط: 56 19
39 ’’قوت القلوب ‘‘کی عبارت سے متعلق وضاحت 58 19
40 علامہ ابن عابدین اور علامہ طحطاوی رحمہما اللہ کا دفاع 60 19
41 مستحبات کو ان کے درجے سے بڑھا دینے کا حکم 61 19
42 علامہ عبد الحی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ 63 19
43 بدعت کی ظلمت 65 19
44 حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: 69 19
45 بابِ دوم انگوٹھے چومنے سے متعلق اکابر علمائے دیو بند کے فتاویٰ جات 72 1
46 فتاویٰ دارالعلوم دیو بند 73 45
47 اذان میں بوقتِ شہادتین انگوٹھا چومنا 73 46
48 کفایت المفتی 74 45
49 حضور اکرم ﷺ کا نامِ مبارک سن کر انگوٹھے چومنا 74 48
50 امداد الاحکام 76 45
51 آنحضرت ﷺ کا نام سُن کر انگوٹھے چومنا بدعت ہے 76 50
52 فتاویٰ محمودیہ 78 45
53 اذان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم مبارک سن کر انگوٹھے چومنا 78 52
54 اذان میں انگوٹھے چومنا 79 52
55 فتاویٰ مفتی محمود 81 45
57 فتاویٰ رحیمیہ 82 45
58 آنحضرت ﷺ کا اسم ِ مبارک سن کر انگوٹھے چومنا کیسا ہے؟ 82 57
59 (مولانا احمد رضا خان کا فتویٰ بھی یہی بتلا رہا ہے، جو آگے تحریر ہے) 84 57
60 فتح الباری شرح صحیح البخاری میں ہے کہ 85 57
61 اس درجہ کی حدیث انگوٹھے چومنے کے متعلق کوئی پیش نہیں کر سکتا۔ 86 57
62 امام سخاویؒ بحوالہ حافظ ِ حدیث علامہ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ 87 57
63 اور شیخ الاسلام ابن دقیق العیدؒ فرماتے ہیں کہ 87 57
64 اور علامہ شاطبیؒ فرماتے ہیں کہ 87 57
65 اور علامہ محمد طاہر ؒ رقم طراز ہیں کہ 86 57
66 اور شوکانی ؒعلامہ طاہر ؒ کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں کہ 86 57
67 اور امام المحدثین علامہ جلال الدین سیوطیؒ لکھتے ہیں کہ 86 57
68 آنحضرت ﷺ کا اسمِ گرامی سنتے وقت انگوٹھاچومنا 91 57
69 مولوی احمد رضا خاں صاحب بریلوی کا فتویٰ 96 45
70 فاضل قہستانی شرح مختصر وقایہ میں لکھتے ہیں : 97 69
71 مذکورہ فتویٰ کا خلاصۃ: 98 69
72 اَحسنُ الفتاویٰ 99 45
73 اذان میں انگوٹھے چُوم کر آنکھوں پر لگانا 99 72
74 آپ کے مسائل اور ان کا حل 101 45
75 اقامت کے دوران بیٹھے رہنا اور انگوٹھے چومنا 101 74
76 خیر الفتاویٰ 101 45
77 انگوٹھے چومنے کی روایت صحیح نہیں 101 76
78 فتاویٰ حقانیہ 105 45
79 اذان میں انگوٹھے چومنے کا مسئلہ 105 78
80 فتاویٰ دارالعلوم زکریا 106 45
81 بوقتِ اذان انگوٹھے چومنا 106 80
82 فتاویٰ رحیمیہ میں ہے: 107 80
83 فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں ہے: 108 80
84 کفایت المفتی میں ہے: 108 80
85 بوقتِ اذان صرف علاج کے لیے انگلیوں کو آنکھوں پر رکھنا 109 80
86 فتاویٰ محمودیہ میں ہے: 109 80
87 فتاویٰ فریدیہ 110 45
88 حضور ﷺ کا نام سن کر انگوٹھا چومنا 110 87
89 نجم الفتاویٰ 112 45
90 وضو میں اور حضور ﷺ کے نام پر انگوٹھے چومنا 112 89
91 فتاویٰ عباد الرحمن 114 45
92 اذان کے درمیان انگوٹھے چومنے کا حکم 114 91
93 مصادر ومراجع 117 1
Flag Counter