اضافہ کیا(یا کوئی ایسا عمل کیا جو آپ ﷺ سے ثابت نہیں ) وہ مردود ہے۔
اسی طرح آپ ﷺ نے ایک مرتبہ خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:
’’شرُّ الأمورِ مُحدَثاتھا، وکلُّ محدثۃٍ بدعۃٌ، وکلُّ بدعۃٍ ضلالۃٌ‘‘۔
ترجمہ: وہ کام بُرے ہیں جو (دین میں ) نئے گھڑے جائیں اور ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گم راہی ہے۔
(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ، ص: ۳۴۷، رقم الحدیث: ۲۰۰۵، دار السلام، ریاض)
( سنن ابن ماجہ، باب اجتناب البدع والجدل، ج:۱؍۷۴، رقم الحدیث:۴۶، دار الجیل، بیروت)
اور سنن ِنسائی کی روایت میں ’’وکل ضلالۃ في النار‘‘ کا اضافہ بھی ہے۔ (سنن النسائي، کتاب صلاۃ العیدین، باب کیف الخطبۃ، رقم الحدیث: ۲۵۷۸)
بدعت کی قباحت وشناعت کی وجہ سے حضرات ِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا رویہ بھی بدعت کے بارے میں نہایت سخت رہا ہے۔
چناں چہ! أفقہ الصحابۃ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے