ہیں :
’’اتبعوا آثارنا، ولا تبتدعوا، فقد کفیتم‘‘۔ ترجمہ: تم ہمارے نقشِ قدم پر چلو، اور نئی بدعات ایجاد مت کرو، اس لیے کہ تم کفایت کیے گئے ہو۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ بھی منقول ہے کہ:
’’علیکم بالعلم وإیاکم والتبدع‘‘۔(الاعتصام، ص: ۶۱، ۶۲، دارالمعرفۃ، بیروت) ترجمہ: تم علم کو لازم پکڑو اور بدعت ایجاد کرنے سے بچو۔
صاحب السرّ حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ کل عبادۃ لم یتعبَّدھا أصحابُ رسول اللہ ﷺ، فلا تعبدوھا‘‘۔ ترجمہ:ہر وہ عبادت جس کو حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے نہیں کیا، سو تم بھی اس کو مت کرو۔ (الاعتصام، ص: ۴۱۱، دارالمعرفۃ، بیروت)
رئیس المفسرین حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
’’ما یأتي علی الناس من عامٍ إلا أحدثوا فیہ بدعۃً وأماتوا فیہ سنۃً‘‘۔ (الاعتصام، ص: ۱۸، دارالمعرفۃ، بیروت) مفہوم یہ ہے : لوگ سال بہ سال بدعات کو گھڑتے اور سنتوں کو ضائع کرتے رہیں گے۔
پھر حضرات فقہائے کرام رحمہم اللہ نے قرآن وسنت واقوالِ صحابہ وتابعین کو سامنے رکھ کر ’’کہ بدعت اور اہلِ بدعت کے ساتھ سختی کا معاملہ کیا جائے‘‘ بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنے کو مکروہ لکھا ہے، بشرطیکہ وہ بدعتی شرکیہ عقائد کا حامل نہ ہو اور اس کے ساتھ ساتھ بدعت کی شناعت کے لیے کچھ اصول وعلامتیں بھی ذکر کی ہیں ، ان میں سے چند علامات درج ذیل ہیں :
۱