گذرتے تو دعا مانگتے، اور جب تعوذ سے گذرتے تو اللہ سے پناہ مانگتے۔
صحابیٔ رسول حضرت قتادہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ وہ رات بھر نماز پڑھتے رہے اور صرف یہی آیت دہراتے رہے۔
قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ۔ (الاخلاص: ۱، مسند احمد ۳؍۴۳)
ترجمہ: آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ایک ہے۔
حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ وہ لوگوں کو رمضان میں رات میں نماز پڑھارہے تھے اور یہی آیت باربار دہرارہے تھے:
فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ، اِذِ الْاَغْلاَلُ فِیْ اَعْنَاقِہِمْ وَالسَّلاَسِلُ یُسْحَبُوْنَ۔ فِیْ الْحَمِیْمِ۔ ثُمَّ فِیْ النَّارِ یُسْجَرُوْنَ۔ (المؤمن: ۷۰-۷۲)
ترجمہ: عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا جب طوق ان کی گردنوں میں ہوں گے، اور زنجیریں جن سے پکڑکر وہ کھولتے ہوئے پانی کی طرف کھینچے جائیں گے، اور پھر دوزخ کی آگ میں جھونک دئے جائیں گے۔
حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ کے بارے میں یہ بھی منقول ہے کہ ایک رات وہ نوافل میں مشغول رہے اور تقریباً بیس بار یہ آیت پڑھتے رہے:
وَاتَّقُوْا یَوْماً تُرْجَعُوْنَ فِیْہِ اِلیَ اللّٰہِ، ثُمَّ تُوَفیّٰ کُلُّ نَفْسٍ مَا کَسَبَتْ وَہُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ۔ (البقرۃ: ۲۸۱)
ترجمہ: اس دن کی رسوائی اور مصیبت سے بچو، جب کہ تم اللہ کی طرف واپس ہوگے، وہاں ہر شخص کو اس کی کمائی ہوئی نیکی یا بدی کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا، اور کسی پر ظلم ہرگز نہ ہوگا۔
حضرت حسن بصریؒ کے بارے میں مروی ہے کہ ایک رات وہ نوافل پڑھتے رہے اور صبح تک یہ آیت دہراتے رہے: