نیچے دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھتے تھے، اور بے حد ادب وتواضع سے کھڑے ہوتے تھے۔ نماز میں اس ہیئت پر کھڑے ہونے کی حکمت یہ ہے کہ اس میں بندگی اور عجز وتذلل کا بے انتہا اظہار ہے، ظاہر ہے کہ اس سے خشوع پیدا ہوتا ہے۔
(۱۱) نماز میں جائے سجدہ کو دیکھنا
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ:
کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا صَلیَّ طَأْطَأَ رَأْسَہٗ وَرَمیٰ بِبَصَرِہٖ نَحْوَ الْأَرْضِ۔ (رواہ الحاکم ۱؍۴۷۹)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز ادا کرتے تھے تو اپنا سر جھکاتے تھے اور اپنی آنکھ سے زمین کو دیکھتے تھے۔
نماز میں جائے سجدہ پر نظر رکھنے اور اِدھر اُدھر نظر نہ ڈالنے کی حکمت حضور قلب اور خشوع کو باقی رکھنا ہے، جہاں تک آنکھ بند کرکے نماز ادا کرنے کا مسئلہ ہے تو یہ خلافِ سنت اور مکروہ ہے۔
(۱۲) تشہد میں انگشتِ شہادت اٹھانا
تشہد میں اَشْہَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ کہتے وقت انگشت شہادت کھڑی کرنا اور ا س سے اشارہ کرنا نماز میں خشوع اور حضور قلب کا اہم سبب ہے؛ بلکہ حدیث شریف میں ہے:
لَہِیَ اَشَدُّ عَلیَ الشَّیْطَانِ مِنَ الْحَدِیْدِ۔ (مسند احمد)
ترجمہ: یہ عمل شیطان کے اوپر لوہے سے زیادہ سخت ہے۔
کیوں کہ اس سے اللہ کی وحدانیت اور اخلاص کی یاد دہانی ہوتی ہے، اور شیطان کو سب سے زیادہ ناگوار یہی چیز ہے، اس لئے لوہے کی مار سے زیادہ سخت یہ حرکت شیطان کے لئے ہے۔ صحابہ کرام کی سیرت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تشہد میں اس اشارہ کا التزام اور پابندی کرتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ۱۰؍۳۸۱)