ہے کہ مجھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نماز سکھائی اس کے بارے میں فرمایا کہ وضو کرکے جب کوئی نماز کے لئے کھڑا ہوا پھر خدا کی حمد وثنا کی اور اس کی بزرگی کا شایانِ شان اظہار کیا اور اپنے دل کو خدا کے لئے ہر چیز سے خالی کرلیا، تو وہ نماز کے بعد ایسا ہوجاتا ہے جیسے اس کی ماں نے اسے اسی وقت جنا ہو۔ یہ حدیث اسی آیت کی تفسیر معلوم ہوتی ہے۔
پانچواں ادب:
تضرع
قرآنِ کریم میں فرمایا گیا:
اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعاً وَّخُفْیَۃً۔ (الأعراف: ۷۷)
ترجمہ: اپنے پروردگار سے عاجزی کے ساتھ اور چپکے چپکے دعا کرو۔
تضرع کے معنی آہ وزاری اور عجز ونیاز کے ساتھ درخواست کرنے کے ہیں ، نماز میں بندے پر اللہ کے سامنے عاجزی اور الحاح کے ساتھ سوال کرنے کی کیفیت ہونی چاہئے۔
چھٹا ادب:
اخلاص
نماز سے اللہ کی رضا جوئی کے سوا کوئی اور مقصد نہ ہو، ریا اور دکھاوا پیش نظر نہ ہو، یہ نماز کی تکمیل کے لئے ضروری ہے، نماز کے تمام باطنی آداب وسنن کا اصل جوہر اخلاص ہے، اخلاص سے محروم ہر عمل ناقابل قبول ہوتا ہے۔
ساتواں ادب:
ذکر
قرآنِ کریم میں فرمایا گیا: