نماز اورمقام عبدیت
مقامِ عبدیت
جن وانس کی تخلیق کا اصل منشاء عبادت اور عبدیت ہے، ان کا اپنے مالک وخالق سے رابطہ اور رشتہ عبادت کا ہے، انسان بندہ ہے اور اللہ اس کا مولیٰ اور آقا ہے، عبدیت کے رشتے نے انسان کو اللہ سے جوڑ رکھا ہے، حقیقت یہ ہے کہ عبدیت اور بندگی کا رابطہ اتنا بڑا اورعظیم رابطہ ہے کہ اس سے بڑا کوئی رابطہ نہیں ۔
قرآنِ کریم میں جن وانس کا مقصد تخلیق بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا:
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلاَّ لِیَعْبُدُوْنِ۔ (الذاریات: ۶۵)
ترجمہ: اور میں نے جنوں اورانسانوں کو صرف اپنی بندگی کے لئے پیدا کیا ہے۔
انسانوں کو قرآنِ کریم کی زبان میں حکم الٰہی سنایا جارہا ہے:
یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ۔ (البقرۃ: ۲۱)
ترجمہ: اے لوگو! بندگی اختیار کرو اپنے اس پروردگار کی جو تمہارا اور تم سے پہلے گذر چکے لوگوں کا خالق ہے؛ تاکہ تم برے انجام سے بچ سکو۔
مزید فرمایا گیا:
اِنِ الْحُکْمُ اِلاَّ لِلّٰہِ، اَمَرَ اَلاَّ تَعْبُدُوْآ اِلاَّ اِیَّاہُ، ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَلکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ۔ (یوسف: ۴۰)