ایک حدیث میں آیا ہے:
تَفْضُلُ الصَّلاَۃُ الَّتِیْ یُسْتَاکُ لَہَا عَلیَ الصَّلاَۃِ الَّتِیْ لاَ یُسْتَاکُ لَہَا سَبْعِیْنَ ضِعْفاً۔ (بیہقی)
ترجمہ: وہ نماز جس کے لئے مسواک کی جائے اس نماز سے ستر گنا افضل ہے جس کے لئے مسواک نہ کی جائے۔
ابتدائی دور اسلام میں صحابہ نادار تھے، فراوانی نہ تھی، مشقت والے کام کرتے تھے، پسینہ خوب آتا تھا، مسجد نبوی بھی تنگ تھی اور پختہ نہ تھی، اس لئے جمعہ کے دن مسجد میں بدبو اٹھتی تھی، چناں چہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ے جمعہ کے دن غسل کو واجب قرار دے دیا اور صاف لباس پہننا، خوشبو لگانا اور دیگر امور نظافت کو مستحب قرار دیا، بعد میں جب فراوانی ہوئی اور پرمشقت کام سے چھٹکارا مل گیا اور مسجد نبوی کی عمارت پختہ اور کشادہ ہوگئی، تو غسل کرنا واجب نہ رہا؛ بلکہ سنت مؤکدہ ہوگیا اور آج تک یہ حکم باقی ہے۔
طہارت ونظافت کو اسلام میں نمایاں مقام حامل ہے، اُسے نصف ایمان قرار دیا گیا ہے، دنیا کے کسی اور مذہب میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔
(۱۰) وقت کی پابندی
پابندئ وقت انسان کی عملی زندگی کی کامیابی کا سب سے اہم نکتہ ہے، فطری طور پر انسان راحت پسند اور آرام طلب ہوتا ہے، اس کے واجبی اعمال وفرائض کے اوقات جب تک مقرر ومتعین نہ ہوں گے وہ پابند نہیں ہوسکتا، فرائض وواجبات میں پابندئ اوقات کا لازمی ثمرہ یہ ہوتا ہے کہ انسان اپنی پوری زندگی میں پابند، باسلیقہ اور منظم ہوجاتاہے، پھر اس کا وقت رائیگاں نہیں ہوتا، نماز کے اوقات کی تعیین میں یہی حکمت کار فرما ہے کہ سستی وغفلت اور آرام پسندی غالب نہ آئے اور وقت پر یہ فرائض ادا ہوتے رہیں ۔
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان ہے: