نماز کے باطنی آداب
اس میں کوئی شک نہیں کہ نماز انسان کے جسم اور روح دونوں کی عبادت ہے، اگر اس میں حرکتِ جسم کے ساتھ دل کی توجہ شامل نہ ہو اور روح میں وجد نہ پیدا ہو، تو ایسی نماز بے اثر، بے رنگ، بے کیف اور بے مزہ رہتی ہے، ہمارے علم کے مطابق اردو زبان میں نماز کے باطنی آداب اور فوائد پر سب سے جامع اور عمدہ بحث علامہ سید سلیمان ندویؒ نے سیرت النبی میں کی ہے، یہاں ہم اس کا خلاصہ پیش کررہے ہیں :
پہلا ادب:
اقامتِ صلاۃ
نماز کی ادائیگی کے لئے قرآنِ کریم میں بیشتر مقامات پر ’’اقامتِ صلاۃ‘‘ (نماز قائم کرنا) کا لفظ استعمال ہوا ہے، اس کے معنی صرف نماز ادا کرلینے ہی میں منحصر نہیں ہیں ؛ بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ نماز کو تمام آداب وسنن اور ارکان وشرائط اور تمام حقوق کی رعایت کے ساتھ ہمہ وقت پابندی سے ادا کیا جائے، اور اطمینان، اعتدالِ ارکان، ظاہری وباطنی خشوع کو ملحوظ رکھا جائے۔
اقامت کا لفظ چند حقائق کی طرف متوجہ کرتا ہے، پہلی حقیقت اخلاص ہے، یعنی نماز پوری یکسوئی کے ساتھ اللہ ہی کے لئے پڑھی جائے، دوسرے مقام پر یہی حقیقت اس طرح واضح کی گئی ہے:
وَأَقِیْمُوْا وُجُوْہَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ وَّادْعُوْہُ