ترجمہ: کچھ لوگوں کا عجیب حال ہے کہ وہ اپنی نگاہوں کو نماز میں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں ، یا تو وہ لوگ اس چیز سے باز آجائیں ورنہ ان کی نگاہوں کو اچک لیا جائے گا۔
نماز کی حالت میں آسمان کی طرف نظر اٹھانا مکروہِ تحریمی ہے، ایسا کرنے پر بصارت چھین لئے جانے کی وعید ہے، یہ لاپرواہی اور گستاخی کی علامت ہے، اور تواضع وانکساری کے خلاف ہے، بالکل ظاہر ہے کہ ایسا کرنا خشوعِ صلاۃ کو ختم کرڈالتا ہے۔
(۳۰) دورانِ نماز نہ تھوکنا
تھوکنے کے سلسلہ میں متعدد احادیث ہیں ۔ ایک حدیث شریف میں ہے:
اَلْبُزَاقُ فِیْ الْمَسْجِدِ خَطِیْئَۃٌ وَکَفَّارَتُہَا دَفَنُہَا۔ (متفق علیہ)
ترجمہ: مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے دفن کردیا جائے۔
دوسری حدیث میں یہ ہے کہ دورانِ نماز سامنے اور دائیں جانب نہ تھوکا جائے، ضرورت ہو تو بائیں جانب یا پاؤں کے نیچے تھوک لیا جائے۔ (بخاری شریف: باب لا یبصق عن یمینہ)
امام نوویؒ نے احادیث کی روشنی میں یہ فرمایا ہے کہ مسجد میں تھوکنا گناہِ کبیرہ ہے، مجبوراً ہو یا اختیاراً، اگر تھوک دیا تو گناہ کیا۔ اب اس کا کفارہ یہ ہے کہ مسجد کا فرش پختہ نہ ہو تو اسے دفن کردیا جائے، پختہ ہو تو صاف کردیا جائے، مسجد میں دورانِ نماز تھوکنے کی ضرورت پیش آجائے تو اپنے کپڑے ہی میں تھوک لیا جائے، آگے دائیں بائیں نہ تھوکا جائے اور اگر مسجد کے باہر نماز ادا کی جارہی ہو اور تھوکنے کی ضرورت پیش آجائے تو بھی جانب قبلہ اور داہنی جانب کا احترام کیا جائے اور سامنے اور دائیں نہ تھوکا جائے، ہاں بائیں جانب (بشرطیکہ اور کوئی نہ ہو) اور اپنے پیر کے نیچے تھوکا جاسکتا ہے، حتی المقدور نماز میں تھوکنے سے بچنا چاہئے۔