وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ لَا تُحْصُوْہَا۔ (ابراہیم: ۳۴)
ترجمہ: اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو نہیں کرسکتے۔
صبح کو دریافت کیا گیا کہ آپ آج رات بھر یہی آیت پڑھتے رہے؟ فرمایا ہاں ہر طرف اللہ کی نعمتیں نظر آتی ہیں ، اور جو نعمتیں ہمارے علم میں نہیں ہیں ، وہ اس سے کہیں زیادہ ہیں ۔ (التذکار فی افضل الاذکار: قرطبی ۱۲۵)
حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم، صحابہ رضی اللہ عنہم اورتابعین رحمہم اللہ کا ایک ہی آیت بار بار دہرانا تدبر کے مقصد سے خوفِ الٰہی کے پیش نظر تھا۔
آیاتِ قرآنی واذکار ماثورہ یاد ہوں اور ان کو حسبِ موقع پڑھا جائے، اس سے بھی تدبر پیدا ہوتا ہے، اور تدبر سے خشوع مکمل طور پر پیدا ہوتا ہے۔ قرآنِ کریم کا مل اہل ایمان کا ذکر اس طرح کرتا ہے:
وَیَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْکُوْنَ وَیَزِیْدُہُمْ خُشُوْعاً۔ (الاسراء: ۱۹۰)
ترجمہ: وہ منہ کے بل روتے ہوئے گرجاتے ہیں اور اسے سن کر ان کا خشوع اور بڑھ جاتا ہے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ا ایک رات بیدار ہوئے اور وضو کے بعد نماز ادا کرنے لگے، نماز میں مسلسل روتے رہے، یہاں تک کہ آنسؤوں کی کثرت کی و جہ سے زمین تر ہوگئی، حضرت بلالؓ آئے اور فجر کی نماز کی اطلاع دینی چاہی، آپ اکو روتے ہوئے دیکھا تو پوچھا کہ اللہ نے آپ کے اگلے پچھلے سب گناہ بخش دئے ہیں ، پھر آپ کے رونے کا کیا سبب ہے؟ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
أَفَلاَ اَکُوْنُ عَبْداً شَکُوْراً۔
ترجمہ: کیا میں شکر گذار بندہ نہ بنوں ۔
رات مجھ پر چند آیات نازل ہوئیں ، اس شخص کے لئے بربادی ہے جو ان آیات کو