گفتگو سے منع کردیا گیا، تونماز میں خاموشی بھی ہے اور ادب ونیاز بھی، بندگی، دعا، عبادت، دیر تک قیام اور اظہار عاجزی بھی ہے۔
عاجزی اور ادب ونیاز نماز کی اصل روح ہے، نماز کے وقت آدمی کے اوپر وہ کیفیت طاری ہونی چاہئے جو سب سے بڑے کے سامنے کھڑے ہوکر سب سے چھوٹے پر طاری رہتی ہے۔
تیسرا ادب:
خشوع
بدن اللہ کے سامنے جھک جائے، آواز پست ہوجائے، آنکھیں نیچی رہیں ، ہر ادا سے مسکنت وبے چارگی کا اظہار ہو، یہ خشوع کی حقیقت ہے، نماز میں خشوع کا مطالبہ جابجا ملتا ہے، ہم آگے اس پر تفصیل سے گفتگو کریں گے۔
چوتھا ادب:
تبتل
تبتل کی حقیقت یہ ہے کہ خدا کے سوا ہر چیز سے کٹ کر صرف خدا کا ہوجانا، یہ مسلمان کی زندگی کا اصل نصب العین ہے۔ سورۂ مزمل میں تہجد، قیام لیل، ترتیل کے ساتھ تلاوتِ قرآن کا حکم آیا ہے اور اس کے بعد فرمایا گیا ہے:
وَاذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ وَتَبَتَّلْ اِلَیْہِ تَبْتِیْلاً۔
ترجمہ: اپنے رب کے نام کا ذکر کیجئے اور اسی کی طرف گوشہ گیر ہوجائیے۔
یعنی نماز کی حالت میں خدا کا ذکر کرتے وقت اس کی عظمت اور اپنی عاجزی کے علاوہ ذہن سے تمام خیالات نکل جانے چاہئیں ۔ صحیح مسلم میں حضرت عمرو بن عبسہ سلمیؓ سے روایت