ہی ہے، حقیقی کامرانی اور فلاح وسعادت یہی ہے کہ نفس عقل کی تابع داری کا خوگر ہوجائے، خواہش نفس (ہویٰ) شریعت اسلام (ہدیٰ) کے تابع ہوجائے، حیوانیت ملکوتیت کے تابع ہوجائے، ایسا نماز ہی کے ذریعہ ہوسکتا ہے۔
(۷) نماز بکثرت ذکرِ الٰہی کا باعث ہے
اللہ کا ذکر سب سے بڑی دولت ہے، وہ دلوں کی غذا اور آبِ حیات ہے، اللہ والوں کے دلوں کی دنیا اس سے آباد رہتی ہے، اور ذکر الٰہی کا سب سے بڑا باعث اور ذریعہ نماز ہے۔ فرمایا گیا:
ذٰلِکَ ذِکْریٰ لِلذَّاکِرِیْنَ۔ (ہود: ۱۱۴)
ترجمہ: یہ نماز یاد کرنے والوں کے لئے بڑی یاد ہے۔
(یہ سات فوائد حجۃ اللہ البالغہ، باب اسرار الصلاۃ سے ماخوذ ہیں )
(۸) ستر پوشی
نماز لذتِ ایمانی، غذائے روحانی اور تسکین قلبی ہونے کے ساتھ ہی اہل اسلام کے اجتماعی، معاشرتی، اخلاقی اور تمدنی اصلاحات کا بھی بے حد مؤثر اور کارگر ذریعہ ہے، اس کا ایک اہم معاشرتی فائدہ ’’ستر پوشی‘‘ ہے، شرم وحیا کے تقاضوں کے پیش نظر انسان کے لئے اپنے جسم کے بعض حصوں کا چھپانا بے حد ضروری ہے، عرب کے جاہلی معاشرہ میں مرد وعورت برہنہ طواف کرتے تھے، اسلام نے ستر پوشی کا واجبی حکم دیا اور برہنہ نماز کو نادرست قرار دیا اور فرمایا:
یَا بَنِیْ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ۔ (الاعراف: ۳۱)
ترجمہ: اے اولادِ آدم! ہر نماز کے وقت اپنے کپڑے پہنو۔
مردوں کے لئے ناف سے گھٹنے تک اور عورتوں کے لئے سر سے پاؤں تک پورا جسم