(۳۳) سدل نہ کرنا
حدیث میں آیا ہے:
نَہیٰ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ السَّدْلِ فِیْ الصَّلاَۃِ وَاَنْ یُغَطِّیَ الرَّجُلُ فَاہُ۔ (ابوداؤد شریف)
ترجمہ: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سدل کرنے اور اپنا منہ بند کرنے اور ڈھانکنے سے منع کیا ہے۔
نماز میں منہ ڈھانکنا اگر کسی ضرورت سے ہو تب تو کوئی حرج نہیں ، بلاضرورت اس سے منع کیا گیا ہے۔ سدل کی تفسیر میں مختلف اقوال ہیں :
(۱) کپڑا سر اور کندھے پر رکھ لیا جائے اور اس کے اطراف نیچے کو لٹکتے رہیں ۔
(۲) چادر اس طرح اوڑھی جائے کہ ہاتھ اندر داخل کرلئے جائیں اور اسی حالت میں رکوع سجدہ کیا جائے۔
(۳) پائجامہ اور تہبندٹخنوں سے نیچے لٹکایا جائے۔
(۴) شریعت میں اور شرفاء کے عرف میں لباس پہننے کا جو طریقہ اور ہیئت موجود ہے اس کے خلاف کیا جائے۔
ان چاروں معنی کے اعتبار سے ’’سدل‘‘ مکروہ ہے، پہلے دو طریقے یہودیوں سے منقول ہیں ، اور یہ سب خاشعانہ کیفیت میں خلل انداز ہیں ۔
(۳۴) جانوروں کی مشابہت اختیار نہ کرنا
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے، اور سب سے عمدہ ساخت پر پیدا کیا ہے، اس کا تقاضا یہ ہے کہ آدمی جانوروں کی ہیئت ومشابہت اختیار نہ کرے، نماز میں بطور