وعشق، حضور قلب اور خشوع پر غور کیا جائے، تو اس کا نتیجہ اپنی نماز میں بھی خاشعانہ کیفیت ظاہر ہونے کی شکل میں سامنے آئے گا۔ حضرت مجاہد کا بیان ہے کہ: صحابۂ کرام نماز میں کھڑے ہوتے تھے، تو اللہ کی ہیبت اور عظمت ان پر طاری رہا کرتی تھی، اِدھر اُدھر دیکھنے، کنکری چھونے اور پلٹنے، کسی چیز سے کھیلنے، نگاہ اٹھاکر دیکھنے اور دنیوی امور میں غور کرنے سے پوری طرح مجتنب رہا کرتے تھے۔
(۱۷) خشوع کے فضائل سے واقفیت
نماز میں خشوع کے فضائل وفوائد کا ذکر آچکا ہے، اگر آدمی ان کا استحضار رکھے اور نماز ادا کرنے سے قبل ان کاتصور دل میں جاگزیں کرے، تو ان شاء اللہ اس کی نماز میں ضرور خاشعانہ روح پیدا ہوگی۔
(۱۸) الحاح وزاری کے ساتھ دعا
اللہ سے عاجزی وزاری اور الحاح وتضرع کے ساتھ دعا وہ عمل ہے جو اللہ سے بندہ کا ربط بڑھاتی ہے اور خاشعانہ کیفیت کو جلا بخشتی ہے۔ قرآنِ کریم میں دعا کا حکم ہے:
اُدْعُوْ رَبَّکُمْ تَضَرُّعاً وَخُفْیَۃً۔ (الاعراف: ۵۵)
ترجمہ: اپنے رب سے گڑگڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے دعا کرو۔
حدیث شریف میں ہے:
مَنْ لَمْ یَسْأَلِ اللّٰہَ یَغْضَبْ عَلَیْہِ۔ (ترمذی: کتاب الدعوات)
جو اللہ سے نہیں مانگتا، اللہ اس پر ناراض ہوجاتا ہے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سجدوں میں ، دونوں سجدوں کے درمیان جلسات میں اور تشہد کے بعد دعائیں ثابت ہیں ، دعا کا سب سے اچھا مقام سجدہ ہے۔ حدیث میں آیا ہے:
اَقْرَبُ مَا یَکُوْنُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّہٖ وَہُوَ سَاجِدٌ فَاَکْثِرُوْا