(۲) اِنِّیْ وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ حَنِیْفاً وَمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ۔ اِنَّ صَلاَ تِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ۔
ترجمہ: میں نے اپنا رخ یکسو ہوکر اس اللہ کی طرف کرلیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ میری نماز، میرے مراسم عبودیت، میرا جینا مرنا سب اللہ کے لئے ہے، جو سارے جہانوں کا رب ہے۔ جس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے، اور سب سے پہلے سر اطاعت جھکانے والا میں ہوں ۔
اسی طرح سورتوں اور آیتوں میں بھی تنوع آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، فجر میں سورۂ واقعہ، سورۂ طور، سورۂ ق، سورۂ تکویر، سورۂ زلزال اور معوذتین، نیز سورۂ روم، سورۂ یٰس، سورۂ صٰفّٰت، اور جمعہ کے دن فجر میں سورۂ سجدہ، سورۂ دہر کا پڑھنا روایات میں موجود ہے۔ نماز ظہر میں سورۂ طارق وبروج، سورۂ لیل وغیرہ، نمازِ مغرب میں سورۂ تین، سورۂ محمد، سورۂ مرسلات اور قصار مفصل کی سورتیں ، نماز عصر وعشاء میں اوساط مفصل (سورۂ شمس، اعلیٰ، لیل وغیرہ) ثابت ہیں ۔ تہجد میں عام طور پر لمبی قرأت ہوتی تھی، مگر کبھی اختصار بھی ملحوظ رہتا تھا۔
یہی حال رکوع وسجدہ کے اذکار کا بھی ہے، مختلف اذکار ثابت ہیں ، واقعہ یہ ہے کہ تنوع خشوع کے اہم اسباب میں سے ہے۔
(۱۴) آیتِ سجدہ پر سجدۂ تلاوت کرنا
تلاوت کے آداب میں یہ ہے کہ جب آیت سجدہ پڑھی جائے، تو سجدہ کیا جائے۔ قرآنِ کریم میں انبیاء اور صالحین کے اوصاف میں یہ فرمایا گیا ہے:
اِذَا تُتْلیٰ عَلَیْہِمْ اٰیَاتُ الرَّحْمٰنِ خَرُّوْا سُجَّداً وَّبُکِیاًّ۔ (مریم: ۵۸)