موجودہ ذلت ونکبت کا راز
مسلمانوں پر اس وقت جو ذلت ونکبت، پستی وبگاڑ، مغلوبیت اور احساسِ کمتری مسلط ہے، اس کے مختلف اسباب ہیں ، مگر اس کا اصل اور بنیادی سبب اور راز یہی ہے کہ مسلمان بالعموم اقامت صلاۃ کے فرض سے غافل ہیں ، خاشعانہ روح ناپید ہے، حضور قلب کی دولت معدوم ہے، اخلاص واحسان کی کیفیت مفقود ہے، نمازوں کی ناقدری ولاپروائی عام ہے۔
حدیث میں اس صورتِ حال کی پیشن گوئی ملتی ہے:
اَوَّلُ شَیْئٍ یُرْفَعُ مِنْ ہٰذِہِ الْاُمَّۃِ اَلْخُشُوْعُ حَتّٰی لاَ تَریٰ فِیْہَا خَاشِعاً۔ (طبرانی)
ترجمہ: اس امت میں سب سے پہلے خشوع اٹھالیا جائے گا، یہاں تک کہ تمہیں امت میں ایک بھی خشوع والا نہ ملے گا۔
حضرت حذیفہ ابن الیمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان ہے:
اَوَّلُ مَا تَفْقُدُوْنَ مِنْ دِیْنِکُمْ اَلْخُشُوْعُ، وَاٰخِرُ مَا تَفْقُدُوْنَ مِنْ دِیْنِکُمْ اَلصَّلَاۃُ، وَرُبَّ مُصَلٍّ لَا خَیْرَ فِیْہِ، وَیُوْشِکُ اَنْ تَدْخُلَ الْمَسْجِدَ فَلاَ تَریٰ فِیْہِمْ خَاشِعاً۔
(مدارج السالکین ۱؍۵۵۹)
ترجمہ: سب سے پہلے خشوع اٹھالیا جائے گا، اور سب سے آخر میں نماز اٹھائی جائے گی، بہت سے نمازی ایسے ہوں گے جن میں کوئی خیر نہ ہوگی (یعنی وہ رسمی نماز ادا کرتے ہوں گے نہ کہ ایمانی وحقیقی) وہ زمانہ آنے کو ہے کہ جب تم مسجد میں جاؤگے اور تمہیں ایک بھی خشوع والا نہ ملے گا۔
اس لئے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل ایسے دل سے پناہ مانگا کرتے تھے جو خشوع والا نہ ہو۔ فرماتے تھے:
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ قَلْبٍ لَا یَخْشَعُ۔