علیہ وسلم ہر رکن اطمینان سے ادا فرماتے تھے، اور جب تک ہر ہڈی اپنی اصل جگہ لوٹ نہیں آتی تھی، دوسرا رکن ادا نہ کرتے تھے؛ بلکہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ جب تک اتنا اطمینان نہ ہو، نماز نامکمل رہتی ہے۔ (ابوداؤد شریف)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مَثَلُ الَّذِیْ لَا یُتِمُّ رُکُوْعَہٗ، وَیَنْقُرُ فِیْ سُجُوْدِہٖ، مَثَلُ الْجَائِعِ یَأْکُلُ التَّمْرَۃَ وَالتَّمْرَتَیْنِ، لَا یُغْنِیَانِ عَنْہُ شَیْئاً۔ (طبرانی)
ترجمہ: اس شخص کی مثال جو اپنا رکوع مکمل نہیں کرتا اور اپنے سجدے میں ٹھونگ مارتا ہے، اس بھوکے کی سی ہے جو ایک کھجور یا دو کھجور کھائے، ظاہر ہے کہ اس سے اس کا کچھ بھلا ہونے والااور پیٹ بھرنے والا نہیں ہے، اسی طرح ایسے رکوع اور سجدے سے کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔
جو شخص نماز میں اطمینان وسکون ملحوظ نہ رکھے، وہ خشوع کی دولت نہیں پاسکتا، جلد بازی خشوع کو ختم کردیتی ہے، ٹھونگ مارنے سے ثواب سے محرومی ہوتی ہے، خشوع کے ایک معنی سکون کے بھی ہیں ۔ معلوم ہوا کہ سکون واطمینان سے خشوع کی دولت مل سکتی ہے۔
(۳) دورانِ نماز موت کی یاد
ارشاد نبوی ہے:
اُذْکُرِ الْمَوْتَ فِیْ صَلاَ تِکَ فَاِنَّ الرَّجُلَ اِذَا ذَکَرَ الْمَوْتَ فِیْ صَلاَ تِہٖ لَحَرِیٌّ أَنْ یُحْسِنَ صَلاَ تَہٗ، وَصَلِّ صَلَاۃَ رَجُلٍ لَا یَظُنُّ اَنَّہٗ یُصَلِّیْ صَلَاۃً غَیْرَہَا۔ (سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ: محمد ناصر الدین البانی ۳؍۴۰۸، حدیث: ۱۴۲۱)
ترجمہ: اپنی نماز میں موت کو یاد کیا کرو؛ کیوں کہ آدمی جب نماز