طالب ہوں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اس کے علاوہ کچھ اور نہیں ؟ میں نے کہا: بس میری تمنا اور طلب یہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فَأَعِنِّیْ عَلیٰ نَفْسِکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْدِ۔ (صحیح مسلم)
ترجمہ: تو پھر تم بہت سجدہ کرکے (بہت نماز پڑھ کر) اپنے بارے میں میری مدد کرو۔
مطلب یہ ہے کہ اگر تم اپنی تمنا یعنی جنت میں میری معیت، چاہتے ہو تو پھر بہت نماز پڑھا کرو اور کثرت سے سجدہ کرو، اور سجدہ میں خوب دعائیں مانگو، نماز وسجدہ کی مدد سے تم کو یہ تمنا حاصل ہوجائے گی۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ نماز کی وجہ سے اللہ کی رحمت متوجہ ہوتی ہے اور بندہ آخرت کا بلند سے بلند تر مرتبہ حاصل کرلیتا ہے۔
سورۃ المدثر میں آیا ہے کہ آخرت میں اہل جنت مجرمین سے پوچھیں گے کہ:
مَا سَلَکَکُمْ فِیْ سَقَرَ۔
ترجمہ: تم کو دوزخ میں کس چیز نے پہنچادیا؟
مجرم جواب دیں گے:
لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ۔
ترجمہ: ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔
اس آیت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ نماز نہ پڑھنے والے رحمت خداوندی سے محروم، راندۂ درگاہ اور جہنم کا ایندھن ہوں گے، جب کہ نمازوں کے پابند افراد اللہ کی رحمتوں کے مستحق، اللہ کے محبوب اور جنت کی نعمتوں سے سرفراز ہوں گے۔
(۳) نماز گناہوں سے پاکی کا ذریعہ ہے
یہ بات قدرے تفصیل سے آچکی ہے کہ جب کسی بندہ کو حقیقی وایمانی نماز میسر آجاتی