وَأَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِیْ۔ (طٰہٰ: ۱۴)
ترجمہ: میری یاد کے لئے نماز قائم کرو۔
یاد اور ذکر صرف زبان سے الفاظ کی ادائیگی کا نام نہیں ہے؛ بلکہ اس کے ساتھ دل کی معیت اور قلب کا حضور بھی لازم ہے، زبان ودل دونوں مصروف ذکر الٰہی ہوں ، یہی مطلوب ہے۔
آٹھواں ادب:
فہم وتدبر
جو کچھ نماز میں پڑھا جائے اس سے غافل وبے پروا نہ رہا جائے؛ بلکہ اس کو حتی الامکان سمجھنے کی کوشش کی جائے، نشہ کی حالت میں نماز پڑھنے سے ممانعت کی وجہ یہی ہے کہ اس حالت میں شرابی کے پہلو میں سمجھنے والا دل نہیں ہوتا۔ فرمایا گیا:
وَلَا تَقْرَبُوْا الصَّلاَۃَ وَاَنْتُمْ سُکَاریٰ حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ۔ (النساء: ۴۳)
ترجمہ: نماز کے قریب نہ جاؤ جب تم نشے میں رہو، یہاں تک کہ اتنا ہوش آجائے کہ جو کہو اس کو سمجھو۔
اس آیت میں واضح کردیا گیا کہ نماز میں جو کچھ پڑھا جائے اس کے فہم کی بھی ضرورت ہے، نیند کے غلبہ کے عالم میں بھی اسی لئے نماز پڑھنے سے منع کردیا گیا ہے کہ اس وقت بھی انسان فہم وتدبر سے عاری ہوجاتا ہے۔ حدیث میں آیا ہے:
إِذَا نَعِسَ أَحَدُکُمْ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیَرْقُدْ حَتّٰی یَذْہَبَ مِنْہُ النَّوْمُ، فَاِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا صَلّٰی وَہُوَ نَاعِسٌ لَعَلَّہٗ یَذْہَبُ یَسْتَغْفِرُ فَیَسُبُّ نَفْسَہٗ۔ (صحیح مسلم)
ترجمہ: نماز میں جب تم پر نیند غالب آجائے تو سوجاؤ؛ کیوں کہ اگر