(۳۱) جمائی کو روکنے کی کوشش
حدیث شریف میں ہے:
اِذَا تَثَائَ بَ اَحَدُکُمْ فَلْیَکْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ فَاِنَّ الشَّیْطَانَ یَدْخُلُ۔ (مسلم شریف)
ترجمہ: جب کسی کو جمائی آئے تو حتی الامکان روکے؛ کیوں کہ جمائی کے وقت شیطان منہ میں گھس جاتا ہے۔
مزید یہ بھی منقول ہے کہ شیطان اس وقت ہنستا ہے؛ اس لئے خشوع کی روح باقی رکھنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ دورانِ نماز جمائی روکنے کی کوشش کی جائے، اور نہ رک سکے تو منہ پر ہاتھ رکھ لیا جائے۔
(۳۲) کوکھ پر ہاتھ نہ رکھنا
حدیث شریف میں ہے کہ:
نَہیٰ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْاِخْتِصَارِ فِیْ الصَّلاَۃِ۔ (مسلم شریف)
ترجمہ: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے سے منع کیا ہے۔
ایک دوسری حدیث میں یہ بھی ہے کہ:
اَلتَّخَصُّرُ رَاحَۃُ اَہْلِ النَّارِ وَالْعَیَاذُ بِاللّٰہِ۔ (بیہقی)
ترجمہ: کوکھ پر ہاتھ رکھنا نعوذ باللہ اہل جہنم کی راحت ہے۔
نیز یہ شیطانی طریقہ ہے، اور اس سے حضور قلب پر اثر پڑتا ہے، اسی لئے اس سے منع کیا گیا ہے۔