ترجمہ: رحمن کے بندے وہ ہیں ، جنہیں اگر ان کے رب کی آیات سناکر نصیحت کی جاتی ہے، تو اس پر اندھے اور بہرے بن کر نہیں گرتے۔
یعنی قرآنی حقائق ومعارف کی طرف سے اندھے بہرے نہیں ہوتے؛ بلکہ عقل وفہم کے ساتھ اس پر توجہ مرکوز کرتے ہیں ، احکام کی تعمیل میں منہمک ہوجاتے ہیں ۔ آیاتِ قرآنی کو بہ گوشِ قبول سنتے اور بہ چشم عبرت دیکھتے ہیں ۔
عام طور پر تدبر اسی وقت حاصل ہوتا ہے، جب آیت کو باربار دہرایا جائے اور معنی سمجھنے کی کوشش کی جائے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مروی ہے کہ ایک رات ایک ہی آیت صبح تک نماز ہیں دہراتے رہے، وہ آیت یہ تھی:
اِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَاِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَاِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ۔ (المائدۃ: ۱۱۸، مسند احمد وابن ماجۃ)
ترجمہ: اب اگر آپ انہیں سزا دیں تو وہ آپ کے بندے ہیں ، اور اگر معاف کردیں تو آپ غالب اور دانا ہیں ۔
تدبر کا ایک طریقہ وہ بھی ہے جسے حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نقل کیا ہے کہ:
صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ، یَقْرَأُ مُتَرَسِّلاً، اِذَا مَرَّ بِآیَۃٍ فِیْہَا تَسْبِیْحٌ سَبَّحَ، وَاِذَا مَرَّ بِسُؤَالٍ سَأَلَ وَاِذَا مَرَّ بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ۔ (صحیح مسلم: باب استحباب تطویل القراٰء ۃ فی صلاۃ اللیل)
ترجمہ: میں نے ایک رات (تہجد کی نماز) اللہ کے رسول کے ساتھ ادا کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اطمینان سے قرأت فرمارہے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی آیتِ تسبیح سے گذرتے تو تسبیح پڑھتے، آیتِ دعا سے