عَنْہُ النَّوْمُ، فَاِنَّ اَحَدَکُمْ اِذَا صَلّٰی وَہُوَ نَاعِسٌ لَا یَدْرِیْ لَعَلَّہٗ یَسْتَغْفِرُ فَیَسُبُّ نَفْسَہٗ۔ (بخاری شریف)
ترجمہ: جب تم میں سے کسی کو نماز میں اونگھ آئے تو وہ سوجائے، یہاں تک کہ نیند ختم ہوجائے؛ کیوں کہ اگر اونگھ کے عالم میں نماز پڑھے گا، تو ممکن ہے کہ دعا کے بجائے اپنے آپ کو برا بھلا کہنے لگے۔
یہ حکم نوافل میں تو ہے ہی، فرائض میں بھی اگر وقت میں وسعت ہو تو یہی حکم ہے۔
(۲۵) سونے والے اور گفتگو میں مشغول شخص کے پاس نماز نہ پڑھنا
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَا تُصَلُّوْا خَلْفَ النَّائِمِ وَلَا الْمُتَحَدِّثِ۔ (ابوداؤد شریف)
ترجمہ: سونے والے اور بات کرنے والے کے پیچھے نماز نہ پڑھو۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ بات کرنے والے کی گفتگو اور سونے والی کی بعض حرکات مثلاً (خروجِ ریح وغیرہ) نماز سے غفلت اور خشوع سے محرومی کا سبب ہوتی ہیں ؛ لیکن اگر سونے والے کی حرکات سے امن ہوجائے اور غفلت کاخطرہ نہ ہو، تو پھر سونے والے کے پاس نماز ادا کی جاسکتی ہے؛ کیوں کہ روایات سے ثابت ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سوتی رہتی تھیں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا کرتے رہتے تھے۔ (مسئلہ کی تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: فتح الباری باب الصلاۃ خلف النائم)
(۲۶) کنکری درست نہ کرنا
حدیث شریف میں وارد ہوا ہے:
لَا تَمْسَحْ وَاَنْتَ تُصَلِّیْ، فَاِنْ کُنْتَ لَا بُدَّ فَاعِلاً فَوَاحِدَۃً۔ (ابوداؤد)
ترجمہ: دورانِ نماز کنکری نہ چھوؤ، اگر درست کرنا ضروری ہو تو بس