لَا دِیْنَ لِمَنْ لاَ صَلَاۃَ لَہٗ اِنَّمَا مَوْضِعُ الصَّلاَۃِ مِنَ الدِّیْنِ کَمَوْضِعِ الرَّأْسِ مِنَ الْجَسَدِ۔ (طبرانی)
ترجمہ: نماز کے بغیر دین معتبر نہیں ، دین میں نماز کا وہی مقام ہے جو جسم انسانی میں سر کا ہوتا ہے۔
ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اَلْجَفَائُ کُلَّ الْجَفَائِ وَالْکُفْرُ وَالنِّفَاقُ مَنْ سَمِعَ مُنَادِیَ اللّٰہِ یُنَادِیْ اِلیَ الصَّلاَۃِ فَلاَ یُجِیْبُہٗ۔ (مسند احمد)
ترجمہ: سراسر ظلم اور کفر ونفاق ہے اس شخص کا عمل جو مؤذن کی اذان سنے مگر نماز کو نہ جائے۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے زمانۂ خلافت میں تمام عمال کے نام یہ فرمان لکھا کہ:
اِنَّ اَہَمَّ اُمُوْرِکُمْ عِنْدِیْ الصَّلَاۃُ، مَنْ حَفِظَہَا وَحَافَظَ عَلَیْہَا حَفِظَ دِیْنَہٗ، وَمَنْ ضَیَّعَہَا فَہُوَ لِمَا سَوَاہَا أَضْیَعُ۔ (موطا امام مالک)
ترجمہ: تمہارے کاموں میں میرے نزدیک سب سے اہم کام نماز ہے، جس نے نماز کی کما حقہ حفاظت کی اس نے اپنے پورے دین کی حفاظت کرلی اور جس نے نماز کو ضائع کیا تو وہ دین کے دوسرے کاموں کو اور زیادہ برباد کردے گا۔
معلوم ہوا کہ نماز پوری زندگی کو پرکھنے کا معیار ہے، جس کی نماز جتنی اچھی ہوگی اس کی باقی زندگی اتنی ہی اچھی ہے، اور جس کی نماز میں جتنی کمی اور کوتاہی ہوگی اس کی باقی زندگی میں بھی اسی قدر کمی ہوگی۔
قرآنِ کریم بتاتا ہے کہ اگلی امتوں میں فساد نماز کھودینے ہی کی وجہ سے آیا: