فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِہِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوْا الصَّلَاۃَ وَاتَّبَعُوْا الشَّہَوَاتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا۔ (مریم: ۵۹)
ترجمہ: پھر ان (انبیائے سابقین) کے بعد بعض ایسے ناخلف جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو برباد کیا اور خواہشات کی پیروی کی، سو وہ عنقریب خرابی سے دو چار ہوں گے۔
بقول مولانا اصلاحی:
’’ظاہر ہے کہ نماز ضائع کردینے کے بعد وہ دین کا اصل سررشتہ ہی کھوبیٹھے، نماز ہی وہ چیز ہے جو اگر صحیح طور پر ادا کی جائے تو بندے کو وہ عہد یاد دلاتی رہتی ہے جو اس نے اپنے رب سے باندھا ہے، اگر یہ چیز ضائع کردی جائے تو آدمی کا شیطان کے ہتھے چڑھ جانا قطعی ہے‘‘۔ (تدبر قرآن ۴؍۶۶۸)
اور بقول علامہ عثمانیؒ:
’’دنیا کے مزوں اور نفسانی خواہشات میں پڑکر خدا تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہوگئے، نماز جو اہم العبادات ہے اسے ضائع کردیا، بعض تو فرضیت ہی کے منکر ہوگئے، بعض نے فرض جانا مگر پڑھی نہیں ، بعض نے پڑھی تو جماعت اور وقت وغیرہ شروط وحقوق کی رعایت نہ کی، ان میں سے ہر ایک درجہ بدرجہ اپنی گمراہی کو دیکھ لے گا کہ کیسے خسارہ اور نقصان کا سبب بنتی ہے اور کس طرح بدترین سزا میں پھنساتی ہے، حتیٰ کہ ان میں سے بعض کو جہنم کی اس بدترین وادی میں ڈھکیلا جائے گا جس کا نام ہی غیّ ہے‘‘۔ (تفسیر عثمانی ۴۱۳)
معلوم ہوا کہ نماز شریعت کا منبع اور سرچشمہ ہے، شریعت کی بقاء وقیام کے لئے نماز کا قیام وبقاء لازم ہے۔
Mlm