انسان کی تخلیق کا مقصد جب اللہ نے عبدیت اور عبادت بتایا ہے تو اب سب سے افضل انسان وہی ہوگا جو اس مقصد میں سب سے فائق ہو، حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم چوں کہ کمالِ عبدیت میں سب سے فائق ہیں ؛ اس لئے آپ افضلِ مخلوقات اور اشرفِ کائنات ہیں ، تمام انبیاء اور خصوصاً خاتم الانبیاء محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے سروں پر عبدیت کا تاج رکھا گیا ہے۔ اور :
’’اللہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جن کمالات وامتیازات سے نوازا ان میں سب سے بڑا امتیاز وکمال عبدیت کاملہ کا مقام ہے، عبدیت کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ کے حضور میں انتہائی تذلل، بندگی وسرافگندگی، عاجزی ولاچاری اور محتاجی ومسکینی کا پورا پورا اظہار اور یقین کرتے ہوئے کہ سب کچھ اسی کے قبضہ واختیار میں ہے، اس کے در کی فقیری اور گدائی … اس سب کے مجموعہ کا عنوان مقام عبدیت ہے، جو تمام مقامات میں اعلیٰ وبالا ہے، اور بلاشبہ سیدنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس صفت کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ کی ساری مخلوق میں کامل ترین اور سب پر فائق ہیں …‘‘۔ (معارف الحدیث ۵؍۱۱۴)
اسی لئے قرآنِ کریم میں براہِ راست آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور بالواسطہ پوری امت کو حکم ہے:
وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَأْتِیَکَ الْیَقِیْنُ۔ (الحجر: ۹۹)
ترجمہ: اور اس آخری گھڑی تک اپنے رب کی بندگی کرتے رہئے جس کا آنا یقینی ہے۔
چوں کہ عبدیت کا مقام سب سے اعلیٰ مقام ہے، اسی لئے اللہ جب اپنے پیغمبر آخر الزماں محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی اعلیٰ ترین خصوصیات کا تذکرہ فرماتا ہے اور ان کے کمالات اور اپنے خاص انعامات کا بیان فرماتا ہے تو ’’عبد‘‘ کے لفظ کا انتخاب فرماتا ہے، اس کے چند نمونے ملاحظہ ہوں :
حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو جب معراج کا اعزاز ملا، اور سب سے زیادہ بلندی