تک ان کو جو پہنچ اور دسترس حاصل ہے۔ اس پر پابندی عائد ہو جائے گی۔ یہ نقصانات وہ ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کر سکتے۔ وہ چاہتے ہیں کہ آکاش بیل کی طرح شجر ملت سے لپٹے رہیں۔ تاکہ اسی سے غذا حاصل کرتے رہیں اور اسی کی بربادی کا باعث ہوں۔ اسی لئے وہ واویلا مچا رہے ہیں اور خود کو مسلمان ثابت کرنے کے لئے اپنے روایتی دجل وفریب سے کام لے رہے ہیں۔
حالانکہ انہوں نے خود اپنے اختیار کردہ مؤقف کے اعتبار سے اپنے علاوہ بقیہ تمام مسلمانوں کو کافر قرار دے کر بحیثیت ایک جداگانہ امت اپنا تشخص تین چوتھائی صدی قبل ہی علیحدہ کر لیا تھا۔ ان حالات کی بناء پر ہر معقول اور انصاف پسند شخص اس نتیجہ پر بہ ادنیٰ تأمل پہنچ جاتا ہے کہ قادیانیوں کو ایک جداگانہ غیرمسلم اقلیت قرار دے دیا جائے اور جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ یہ انتہائی نرم، معقول اور ہلکا، نیز ان کے حق میں مفید فیصلہ ہے اور اس طرح ان کو بین الاقوامی سطح پر (Minority Community) کا مقام حاصل ہو جاتا ہے۔ اگر یہاں فی الواقع دینی نظام نافذ ہوتا تو ان پر جو کچھ بیتتی اور ان کو نئی نبوت کے اجراء اور اس کو ماننے کے جو نتائج بھگتنے پڑتے وہ ان کے لئے کہیں زیادہ سخت ہوتے۔ یہ تو لادینیت کا دورہے اور ملک میں ابھی تک بالفعل انگریزی دور کا نظام معمولی حک واضافہ کے ساتھ نافذ ہے۔ اسی لئے ان کے ساتھ انتہائی نرم سلوک کا مطالبہ ہے۔ ورنہ ان کے ساتھ معاملہ وہ ہوتا جو حضرت ابوبکر صدیقؓ کے زمانے میں ہوا اور خلاف راشدہ کے بعد بھی اسلامی سلطنت میں ارتداد کی جو سزائیں دی جاتی رہیں۔ ان کا ان سزاؤں سے واسطہ پڑتا۔ یہ تو اکبر الٰہ آبادی مرحوم کے بقول اس دور کی برکت ہے کہ انا الحق کہو اور پھانسی نہ پاؤ۔ کتنے ہی لغو اور مضحکہ خیر دعاوی کئے گئے۔ حتیٰ کہ نبوت کے قلعے میں بھی رخنہ ڈال دیاگیا اور نئی نبوت کے ٹھاٹھ بالفعل جمادئیے گئے۔ اپنے علاوہ عالم اسلام کے تمام مسلمانوں کو کافر قرار دے دیا۔ ان کے بچوں کی بھی تکفیر کر ڈالی۔ لیکن نہ صرف یہ کہ ان کا کچھ نہ بگڑ سکا۔ بلکہ وہ مسلمانوں میں شامل رہ کر تمام حقوق سے استفادہ کرتے رہے اور اپنے خالص سازشی کردار اور انجمن امداد باہمی کے طرز پر کام کرتے ہوئے اپنے جائز حقوق سے کہیں بڑھ کر سہولتیں اور مراعات حاصل کیں۔ بہرحال جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ نرم ترین اور انتہائی وسعت قلبی کا سلوک ہے۔ جو امت مسلمہ ان کے ساتھ روارکھنا چاہتی ہے۔ یعنی یہ کہ قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دے کر ان کے حقوق وفرائض متعین کر دئیے جائیں اور ان کو ہمیشہ کے لئے جسد ملت اسلامی سے علیحدہ کر دیا جائے۔