۷… ’’ آئی ایم بائی عیسیٰ (I am by Isa) میں عیسیٰ کے ساتھ ہوں۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ چہارم ص۴۸۲ حاشیہ در حاشیہ نمبر ۳، خزائن ج۱ ص۵۷۳)
۸… ’’یس آئی ایم ہیپی (Yes I am happy) ترجمہ الہامی۔ ہاں میں خوش ہوں۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۴۸۳ خزائن ج۱ ص۵۷۵)
۹… ’’ لائف آف پین (Life of pain) زندگی دکھ کی۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ چہارم ۴۸۳ حاشیہ در چاشیہ نمبر۳، خزائن ج۱ ص۵۷۵)
۱۰… ’’گاڈ از کمنگ بائی ہز آرمی ہی از ود یو ٹو کل اینیمی (God is coming by his Army, he is with you to kill enemy) خدائے تعالیٰ دلائل اور براہین کا لشکر لے کر چلا آتا ہے۔ وہ دشمن کو مغلوب اور ہلاک کرنے کے لئے تمہارے ساتھ ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ چہارم ص۴۸۴ حاشیہ در حاشیہ نمبر۳، خزائن ج۱ ص۵۷۶)
۱۱… ’’بورکت یا احمد وکان ما بارک اﷲ فیک حقاء فیک‘‘ (اے احمد تو مبارک کیا گیا ہے اور خدا نے تجھ میں برکت رکھی ہے۔ وہ حقانی طور پر رکھی ہے)
(براہین احمدیہ حاشیہ درحاشیہ ۴۸۶، خزائن ج۱ ص۵۷۹)
۱۲… ’’شانک عجیب واجرک قریب‘‘ (تیری شان عجیب ہے اور تیرا بدلہ نزدیک ہے) (براہین احمدیہ حاشیہ درحاشیہ ۴۸۶، خزائن ج۱ ص۵۷۹)
۱۳… ’’انی راض منک۔ انی رافعک الی۔ الارض والسمآء معک کما ہو معی‘‘(میں تجھ سے راضی ہوں۔ میں تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں۔ زمین اور آسمان تیرے ساتھ ہیں۔ جیسے وہ میرے ساتھ ہیں۔ ھو کا ضمیر واحد بتاویل ما فی السموٰت والارضہے۔ ان کلمات کا حاصل مطلب تلطفات اور برکات الٰہیہ ہیں جو حضرت خیر الرسل کی متابعت کی برکت سے ہر ایک کامل مومن کے شامل حال ہوجاتی ہے اور حقیقی طور پر مصداق ان سب عنایات کا آنحضرت ﷺ ہیں اور دوسرے سب طفیلی ہیں اور اس بات کو ہر جگہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہر ایک مدح وثناء جو کسی مومن کے الہامات میں کی جائے۔ وہ حقیقی طور پر آنحضرت ﷺ کی مدح ہوتی ہے اور وہ مومن بقدر اپنی متابعت کے اس مدح سے حصہ حاصل کرتا ہے اور وہ بھی محض خدائے تعالیٰ کے لطف واحسان سے نہ کسی اپنی لیاقت اور خوبی سے۔ پھر بعد اس کے فرمایا: ۱۴… ’’انت وجیہ فی حضرتی اخترتک لنفسی‘‘۔ (تو میری درگاہ میں وجیہ ہے۔ میں نے تجھے اپنے لئے اختیار کیا) (براہین احمدیہ ص۴۸۷تا۴۸۹، خزائن ج۱ ص۵۷۹تا۵۸۱)