احادیث صحیحہ میں بھی قرار وعہد پورا کرنے کی تاکیدیں فرمائی گئی ہیں۔ چنانچہ ایک حدیث میں آنحضرت ﷺ نے منافق کی علامات میں ایک علامت یہ ارشاد فرمائی ہے کہ: ’’اذا عاہد غدر‘‘ (یعنی منافق کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ بد عہدی کرتا ہے) اﷲ تعالیٰ مسلمانوں کو ایفائے عہد کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین!
مرزا قادیانی کے ایفائے عہد کی حالت دیکھنے کے لئے ان کی کتاب براہین احمدیہ کا قصہ ہی قابل غور ہے۔ ابتداء مرزا قادیانی ضلع سیالکوٹ کے دفتر میں پندرہ روپیہ ماہوار کے ملازم تھے۔ تنخواہ کم تھی۔ گزارہ نہیں ہوتا تھا تو مختاری کا امتحان دیا۔ مگر فیل ہوگئے۔ اس کے بعد ایک دوست نے ان کو مشورہ دیا کہ آپ کو مذہبی مطالعہ کا شوق رہا ہے بہتر ہے کہ مذہب کی تردید میں کتابیں لکھ کر فروخت کرو۔ چین کرو گے۔ اس رائے سے اتفاق کرکے مرزا قادیانی سیالکوٹ سے لاہور آکر مسجد چنیانوالی میںؒ مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی سے ملے اور ارادہ ظاہر کیا۔ کہ میں ایک ایسی کتاب لکھنا چاہتا ہوں جو کل ادیان کا بطلان کرے اور حقیقت اسلام اس سے ظاہر ہو۔ مولو ی صاحب نے بھی ان کی رائے کو پسند کیا۔ بلکہ عملاً مدد کو مستعد ہوگئے۔ چنانچہ مرزا قادیانی نے ایک اشتہار جاری کیا کہ صداقت اسلام پر ایک کتاب لکھی جائے گی۔ جس میں تین سو دلائل حقانیت اسلام پر ہوں گے اور قیمت اس کی پانچ روپیہ اور دس روپیہ بمد پیشگی ہوگی۔
اسلام کے ہمدردوں اور شیدائیوں نے خدمت اسلام کو اپنا فرض سمجھ کر مدد دینی اور روپیہ بھیجنے شروع کئے۔ چاروں طرف سے روپیہ کی بارش ہونے لگی۔ مرزا قادیانی مالا مال ہوگئے اور قرضہ بھی اتر گیا۔ چنانچہ خود فرماتے ہیں کہ: ’’جہاں مجھے دس روپیہ ماہوار کی امید نہ تھی۔ لاکھوں۶۷؎ تک نوبت پہنچی۔‘‘
بعض مسلمانوں نے بڑی بڑی رقمیں بھی دیں۔ مثلاً خلیفہ سید محمد حسن خان صاحب وزیر اعظم پٹیالہ پانچ صد روپیہ۔ بابو الٰہی بخش صاحب اکائونٹینٹ دو صد روپیہ وغیرہ۔ کتاب بھی جزوی طریق پر نکلنی شروع ہوگئی۔ مگر اس کتاب کے لکھتے لکھتے مرزا قادیانی کو مجدد۔ مہدی۔ مثیل۔ مسیح اور نبوت ورسالت کے خواب آنے لگے اور انہوں نے اس کی جلد چہارم کے آخیر میں اشتہار دے دیا کہ اب براہین کی تکمیل خدا نے اپنے ذمہ لے لی ہے۔ اس فقرہ کے معنی عملاً یہ ہوئے کہ کتاب کی اشاعت بند کردی۔ (دیکھئے خزائن ج۱ ص۶۷۳)
اس کتاب کی پہلی جلد تو صرف اشتہار ہی ہے۔ دوسری اور تیسری جلد میں مقدمہ اور چوتھی جلد میں مقدمہ اور تمہیدات کے بعد باب اول شروع ہی ہوا تھا کہ اشاعت ملتوی کردی گئی۔