ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب پٹیالوی
ڈاکٹر صاحب موصوف عرصہ بیس سال تک مرزا قادیانی کے مرید رہے۔ آخر ان سے علیحدہ ہوئے اور مرزا قادیانی کے برخلاف قدم اٹھایا۔ بلکہ دعویٰ الہام سے بھی مقابلہ کی ٹھہری۔ چنانچہ ڈاکٹر صاحب نے اپنا آخری الہام مرزا قادیانی کی موت کے متعلق شائع کیا۔ جس کا ذکر مرزا قادیانی نے مع جواب خود ان لفظوں میں کیا ہے جو درج ذیل ہیں:
’’ایسا ہی کئی اور دشمن مسلمانوں میں سے میرے مقابل پر کھڑے ہوکر ہلاک ہوئے اور ان کا نام ونشان نہ رہا۔ ہاں آخری دشمن اب ایک اور پیدا ہوا ہے۔ جس کا نام عبدالحکیم خان ہے اور وہ ڈاکٹر ہے اور ریاست پٹیالہ کا رہنے والا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ میں اس کی زندگی میں ہی ۴؍اگست ۱۹۰۸ء تک ہلاک ہوجائوں گا اور یہ اس کی سچائی کے لئے ایک نشان ہوگا یہ شخص الہام کا دعویٰ کرتا ہے اور مجھے دجال اور کافر اور کذب قرار دیتا ہے پہلے اس نے بیعت کی اور برابر بیس سال تک میرے مریدوں میں اور میری جماعت میں داخل رہا۔ پھر ایک نصیحت کی وجہ سے جو میں نے محض ﷲ اس کو کی تھی مرتد ہوگیا۔ نصیحت یہ تھی کہ اس نے یہ مذہب اختیار کیا تھا کہ بغیر قبول اسلام اور پیروی آنحضرتﷺ کے نجات ہوسکتی ہے گو کوئی شخص آنحضرتﷺ کے وجود کی خبر بھی رکھتا ہو۔ چونکہ یہ دعویٰ باطل تھا اور عقیدہ جمہور کے بھی برخلاف اس لئے میں نے منع کیا مگر وہ باز نہ آیا۔ آخر میں نے اس کو اپنی جماعت سے خارج کردیا۶۶؎۔ تب اس نے یہ پیشگوئی کی کہ میں اس کی زندگی میں ہی ۴؍ اگست ۱۹۰۸ء تک اس کے سامنے ہلاک ہوجائوں گا۔ مگر خدا نے اس کی پیش گوئی کے مقابلہ پر مجھے خبر دی کہ وہ خود عذاب میں مبتلا ہوجائے گا اور خدا اس کو ہلاک کرے گا اور میں اس پر اس کے شر سے محفوظ رہوں گا۔ سو یہ وہ مقدمہ ہے جس کا فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ بلاشبہ یہ سچ ہے کہ جو شخص خدا تعالیٰ کی نظر میں صادق ہے خدا اس کی مدد کرے گا۔‘‘
(چشمہ معرفت ص ۳۲۱، خزائن ج۲۳ ص۳۳۶)
اس مقابلہ کا نتیجہ یہ ہوا کہ مرزا قادیانی ڈاکٹر صاحب کی بتائی ہوئی مدت کے اندر اندر ہی (۲۶؍ مئی ۱۹۰۸ئ) کو فوت ہوگئے اور ڈاکٹر صاحب ۱۹۲۳ء تک زندہ رہے۔ آئندہ اﷲ اعلم!
مولوی محمد حسین صاحب بٹالویؒ
مرزا قادیانی نے ایک پیش گوئی حضرت مولانا محمد حسین صاحب بٹالوی کے متعلق بھی کررکھی تھی کہ: ’’ہم اس کے ایمان سے ناامید نہیں ہوئے بلکہ امید بہت ہے اسی طرح خدا کی وحی خبر دے رہی ہے (اے مرزا ) تجھ پر اﷲ تعالیٰ تیرے دوست محمد حسین کا مقسوم ظاہر کردے گا۔ سعید