جناب عالی! ۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء کو پاکستان کی پارلیمان نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دے کر ملت اسلامیہ کے ایک دیرینہ مطالبہ کی تکمیل کی۔ مگر بدقسمتی سے سابقہ حکومت محولہ پارلیمانی فیصلے کے مطابق قانون سازی نہ کر سکی۔ جس کی وجہ سے گوناگوں معاشرتی پیچیدگیاں اور مذہبی جھگڑے پیدا ہو رہے ہیں۔ اندریں حالالت آپ سے ملتمس ہوں کہ آپ محولہ بالا آئینی ترمیم کے مطابق ایک مارشل لاء آرڈر یا آرڈیننس کے ذریعے ناموس رسولﷺ اور شعائر اسلام کی حرمت کا تحفظ فرما کر ثواب دارین حاصل کریں۔ اس ضمن میں چند معروضات پیش خدمت ہیں۔
٭…
اسلام کے نام پر قادیانی مذہب کے پراپیگنڈے پر پابندی عائد کی جائے۔ خلاف اسلام و خلاف ختم نبوت قادیانی لٹریچر ضبط کیا جائے اور ارتداد کو قابل تعزیر جرم قرار دیا جائے۔
٭…
قادیانیوں کو مسجد کے نام اور مسجد کے مشابہ عبادت گاہ بنانے، اس پر قبضہ رکھنے، اذان دینے، جماعت کرانے اور مسلم قبرستان استعمال کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔
٭…
قادیانیوں کی اقلیتی فرقہ کی حیثیت سے جداگانہ رجسٹریشن اور مردم شماری لازم قرار دی جائے اور پاسپورٹ وشناختی کارڈ پر قادیانیوں کے مذہب کا لازماً اندراج کیا جائے۔
٭…
قادیانیوں کو کلیدی ملازمتوں سے برطرف کیا جائے اور قیام پاکستان سے اب تک اعلیٰ قادیانی سول وفوجی حکام کے تقرر، ترقیوں اور کارگذاریوں کی انکوائری کے لئے اعلیٰ عدالتی کمیشن قائم کیا جائے، تاکہ اس اسلام وپاکستان دشمن تنظیم کا کما حقہ احتساب ہوسکے۔
٭…ربوہ کا نام تبدیل کر کے ایک عدالتی کمیشن کے ذریعہ ربوہ سمیت ملک بھر میں قادیانیوں کو الاٹ کی گئی جملہ اراضی وجائیداد کی مکمل انکوائری کرائی جائے اور تمام ناجائز الاٹمنٹیں منسوخ کی جائیں۔
٭…
جو احمدی، قادیانی، مرزائی اپنے آپ کو مسلمان کہنے، کہلوانے، لکھنے یا مسلمان ہونے کا دعویٰ کرے اس کو چھ ماہ قید سخت اور ۵۰۰۰روپے جرمانہ کی سزا دی جائے۔
منجانب:………