M
تقدیم!
۱… یہ کتابچہ جو آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ در اصل میرا ایک مضمون ہے جو ۱۹؍دسمبر ۱۹۷۷ء کے ہفت روزہ ’’چٹان‘‘ (لاہور) میں شائع ہوا۔ انہی دنوں مجلس تحفظ ختم نبوت سیالکوٹ کے کار پردازان اور میرے مکرم ومخلص ملک منظور الٰہی صاحبؒ قریشی نے ایک کتابچے کی شکل میں اس کی اشاعت کا عزم ظاہر کیا اور کتابت شروع کرادی۔ جو کام بظاہر دسمبر۱۹۷۷ء میں ہوجانا چاہئے تھا۔ وہ اب کہ سن ۱۹۷۸ء کا نصف فروری گزر چکا انجام پا رہا ہے۔ سچ ہے ’’کل امر مرہون باوقاتہا‘‘ہر کام اپنے وقت پر ہی ہوتا ہے۔
۲… قارئین اس کتابچے میں ایک مطبوعہ کارڈبھی ملاحظہ کریں گے میں سمجھتا ہوں اس کارڈ کا مضمون ہر مسلمان کے دل کی آواز ہے۔ اس ضمن میں مجھے صرف اس قدر کہنا ہے کہ ہر کارڈ پڑھنے والا اس پر اپنا نام وپتہ لکھ کر اسے چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جناب جنرل محمد ضیاء الحق صاحب کے نام پوسٹ کردے۔ اس معاملہ میں ملت اسلامیہ پاکستانیہ کے ایمان افروز جذبات کی ایسی بھرپور عکاسی ہونی چاہئے کہ چشم فلک بھی عش عش کر اٹھے۔ میں ملک کی تمام دینی تنظیموں سے بھی یہی درخواست کروں گا وہ ہر ممکن ذریعے سے اس آواز کو جنرل صاحب تک پہنچائیں اور اپنا دینی وملی فریضہ ادا کریں۔
۳… آخر میں میری دعا ہے خدا تعالیٰ اس سعی کو شرف قبولیت سے مشرف فرمائیں۔ اصل مقصد حاصل ہو اور وہ تمام لوگ سرفراز وبامراد ہوں جو ناموسِ مصطفیﷺ اور شعائر اسلام کے تحفظ کی اس تحریک میں ادنیٰ سا حصہ بھی لیں۔ میرا رواں رواں ایسے مردان نیک نام کو دعا دیتا ہے۔’’ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم‘‘
راقم آثم نعیم آسی سیالکوٹ
سہ شنبہ۶ ربیع الاول ۱۳۹۸ء
جمعرات، ۱۴ فروری ۱۹۷۸ئ…بعد مغرب