مجھے اس بات کا افسوس ہے کہ میں نے لاہور میں آپ سے ملنے کا موقعہ گنوادیا۳۲؎۔ میں ان دنوں اتنا بیمار تھا کہ اپنے کمرہ سے باہر نہ نکل سکتا تھا۔ میں اپنی بیماری کے باعث تقریباً ریٹائرمنٹ کی زندگی گذار رہا ہوں۔ آئندہ آپ جب لاہور آئیں تو مجھے اپنی آمد سے ضرور مطلع کریں۔ کیا آپ کو میرا شہری آزادی کے متعلق خط مل گیا ہے؟ چونکہ آپ نے اپنے خط میں اس کے ملنے کی اطلاع نہیں دی۔ اس لئے مجھے خدشہ ہے کہ وہ خط آپ تک پہنچ نہیں پایا۔
آپ کا مخلص: محمد اقبال
مولانا سید سلیمان ندویؒ کے نام خطوط
۱…۳۳؎
لاہور، مورخہ ۲۰؍اپریل ۱۹۲۲ء
مخدومی! السلام علیکم!
ایک عرصہ سے آپ کو خط لکھنے کا قصد کر رہا تھا۔ دو باتیں دریافت طلب ہیں:
۱… متکلمین میں سے بعض نے علم مناظر ومرایا کے رو سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ خداتعالیٰ کی رویت ممکن ہے۔ یہ بحث کہاں ملے گی؟ میں اس مضمون کو دیکھنا چاہتا ہوں۔
۲… مرزاغالب کے اس شعر کا مفہوم آپ کے نزدیک کیا ہے ؎
ہر کجا ہنگامہ عالم بود
رحمۃ للعالمینے ہم بود
حال کے ہیئت دان کہتے ہیں کہ بعض سیاروں میں انسان یا انسانوں سے اعلیٰ تر مخلوق کی آبادی ممکن ہے۔ اگر ایسا ہو تو رحمۃ للعالمین کا ظہور وہاں بھی ضروری ہے۳۴؎۔ اس صورت میں کم ازکم محمدیت کے لئے تناسخ یا بروز لازم آتا ہے۔ شیخ اشراق تناسخ کے ایک شکل میں قائل تھے۔ ان کے اس عقیدہ کی وجہ یہی تو نہ تھی۳۵؎؟ میں نقرس کی وجہ سے دو ماہ کے قریب صاحب فراش رہا۔ اب کچھ افاقہ ہوا ہے۔ امید کہ آپ کا مزاج بخیر ہوگا۔ والسلام! مخلص محمد اقبال
(مکاتیب اقبال ج۱ ص۱۱۶، مرتبہ شیخ عطاء اﷲ ایم۔اے)
۲…
لاہور، مورخہ ۶؍ستمبر ۱۹۳۴ء
مخدومی مولانا! السلام علیکم!