بنانے کے لئے یہ مشن قائم ہے جو پہلے ہی رسول عربیؐ کے حلقہ بگوش ہیں۔ عرب احمد (ﷺ) کو چھوڑ کر غلام احمد کے متبع بن جائیں گے؟ ناممکن، تو پھر معاملہ کیا ہے؟
ایک مشہور یہودی فوجی ماہر پروفیسر ہرٹز کا کہنا ہے: ’’پاکستانی فوج اپنے رسول محمد(ﷺ) سے غیرمعمولی عشق رکھتی ہے اور یہی وہ بنیاد ہے جس نے پاکستان اور عربوں کے باہمی رشتے مستحکم کر رکھے ہیں۔ یہ صورتحال عالمی یہودیت کے لئے شدید خطرہ رکھتی ہے اور اسرائیل کی توسیع میں حائل ہورہی ہے۔ لہٰذا یہودیوں کو چاہئے کہ وہ ہر ممکن طریقے سے پاکستانیوں کے اندر سے حب رسول کا خاتمہ کریں۔‘‘ (روزنامہ نوائے وقت ص۶، مورخہ ۲۲؍مئی ۱۹۷۲ئ)
اگر پروفیسر ہرٹز کی مذکورہ رائے، ڈیوڈ بن گوریان کی تقریر ’’International Zionism‘‘ کے طرز عمل اور قادیانیت کے مخصوص تاریخی وسیاسی پس منظر جس کی ایک گونہ تشریح پیچھے ہوچکی ہے کی روشنی میں دیکھا جائے تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ قادیانی جماعت بین الاقوامی صہیونیوں کے ہاتھ میں کٹ پتلی ہے اور وہ اس سے اپنے حسب منشاء کام لیتے ہیں۔ بالخصوص دنیائے اسلام کے قلعہ، پاکستان کے خلاف اس کا کردار بڑا گھناؤنا دکھائی دیتا ہے اور اس تاثر کو موجودہ وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو کے اس بیان سے اور زیادہ تقویت ملتی ہے جس میں انہوں نے یہ انکشاف کیا کہ پاکستان کے عام انتخابات (۱۹۷۰ئ) میں اسرائیلی روپیہ پاکستان آیا اور انتخابی مہم میں اس کا استعمال ہوا تھا۔ آخر وہ روپیہ کس کے توسط سے پاکستان آیا؟ پاکستان کے وجود کے خلاف تل ابیب میں تیار کی گئی سازش (جس کا انکشاف خود وزیراعظم بھٹو نے الاہرام کے ایڈیٹر مسٹر حسنین ہیکل کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کیا) (نوائے وقت لاہور ص۱، ۷؍اپریل ۱۹۷۳ئ)
کیسے پروان چڑھی؟ پاکستان میں بین الاقوامی صہیونیوں کی آلہ کاری کس نے کی؟ ان سب سوالات کا تمام تر جزئیات سمیت جواب تو جناب وزیراعظم بھٹو ہی دے سکتے ہیں۔ لیکن اس سے انکار ممکن نہیں کہ قادیانی جماعت کے ایک مشہور چہرے اور پاکستان کی بیوروکریسی کے ایک رکن رکین (یہ صاحب آج کل ورلڈ بینک کے ایک اونچے عہدہ پر فائز ہیں۔ یہ بینک اقوام متحدہ کی ایک ذیلی شاخ کی حیثیت رکھتا اور اس پر بین الاقوامی صہیونیوں کا اثر غالب ہے) پر یہ الزام تو کئی ایک ذمہ دار حلقوں نے بارہا عائد کیا کہ اس نے ایوب خان کی گول میز کانفرنس کو ناکام بنانے اور مارشل لاء کا راستہ ہموار کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا اور اس کے پس پردہ یہودی اثرات کارفرماتھے۔ پاکستان کے ایک مشہور اور قابل احترام سیاستدان مولوی فرید احمد نے اپنی کتاب (The Sun behind the Clouds) میں اس شخص کا نام لے کر لکھا ہے کہ ایوب