یہ بات بھی جسٹس منیر ہی نے لکھی ہے کہ: ’’بانی قادیانیت نے اسلامی ممالک کا انگریزی حکومت کے ساتھ توہین آمیز انداز میں مقابلہ وموازنہ کیا۔‘‘
(تحقیقاتی رپورٹ ص۲۰۸، مرتبہ جسٹس منیر)
ملاحظہ فرمایا آپ نے؟… بانی قادیانیت نے ممانعت جہاد اور اطاعت انگریزی پر مبنی ہزارہا کتابیں لکھیں۔ انہیں بلاد اسلام میں پھیلایا۔ انگریزی اقتدار کے بقاء واستحکام کی دعائیں کیں۔ اسے مسلمان حکومتوں سے افضل ٹھہرایا۔ دنیائے اسلام کی شکست وریخت پر مسرت کے شادیانے بجائے اور…… اور وہ سب کچھ کیا جو اسلام اور مسلمانوں کی ایک غدار اور مغربی استعمار کی ایجنٹ وآلہ کار جماعت ہی کر سکتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ انگریز جہاں تہاں گیا اس نے اس تحریک کی آبیاری کی۔ افریقہ دنیا کا وہ واحد براعظم ہے جس کا پنڈ برٹش ایمپائر نے سب سے بعد میں چھوڑا اور جہاں ابھی تک کچھ علاقے برطانوی اثرات کے تابع ہیں اور قارئین کو یہ جان کر یقینا حیرت ہوگی کہ یہیں قادیانی تحریک کے پاؤں سب سے زیادہ مضبوط ہیں۔ حتیٰ کہ ایک افریقی ملک کا سربراہ تک قادیانی گورکھ دھندے میں الجھا ہوا ہے۔ حال ہی میں قادیانیوں نے ’’افریقہ سپیکس‘‘ (Africa Speaks) کے نام سے اپنی جماعت کے موجودہ سربراہ مرزاناصر احمد (پوتا مرزاغلام احمد قادیانی) کے دورہ افریقہ کی جو روداد چھاپی ہے وہ افریقہ میں قادیانی اثر ونفوذ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس میں یہ عبارت قابل غور ہے۔
One of the main points of Ghulam Ahmad's has been its rejection of "Holy Wars" and forcible conversion. (Africa speaks p:93, Published by Majlis Nusrat jahan Tahrik-e-Jadid Rabwah)
کہ غلام احمد کے بڑے معتقدات میں سے ایک مقدس جنگ، (جہاد) اور بالجبر عقیدہ منوانے کا انکار ہے۔ اس عبارت پر اس کے سوا کیا تبصرہ کیا جائے کہ اگر افریقہ ابھی تک مکمل طور پر فرنگی شاطروں کے پنجہ استبداد سے نجات حاصل نہیں کر سکا تو اس کی ایک وجہ اسلام اور دنیائے اسلام کی یہ غدار جماعت ہے۔ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں۔ دونوں ایک دوسرے کی آنکھ کا کانٹا ہیں۔ مگر قادیانی مشن ہے کہ وہاں قائم ہے۔ پاکستان اور ہندوستان کے مابین اب تک تین جنگیں ہوئیں۔ قادیان عین پاک بھارت سرحد پر واقع ہے۔ ہندوستان نے ان ۳۱۳قادیانی درویشوں کو جو قادیان میں رہائش پذیر ہیں اور جن کا ربوہ سے باقاعدہ رابطہ