آپ کے والد کی وفات سے ہم کو بہت افسوس ہوا۔ مرزاغلام مرتضیٰ سرکار انگریزی کا اچھا خیرخواہ اور وفادار رئیس تھا۔ ہم آپ کی خاندانی لحاظ سے اسی طرح پر عزت کریں گے جس طرح تمہارے باپ وفادار کی کی جاتی تھی۔ ہم کو کسی اچھے موقعہ کے نکلنے پر تمہارے خاندان کی بہتری اور پابجائی کا خیال رہے گا۔
المرقوم ۲۹؍جون ۱۸۷۶ئ، الراقم سررابرٹ ایجرٹن صاحب بہادر فنانشل کمشنر پنجاب
(کتاب البریہ ص۷، خزائن ج۱۳ ص ایضاً)
۳…سررابرٹ ایجرٹن فنانشل کمشنر پنجاب
بنام
مرزاغلام قادر ولد مرزاغلام مرتضیٰ رئیس قادیان
میرے پیارے دوست غلام قادر!
میں نے آپ کا خط جو اس ماہ کی ۲تاریخ کا لکھا ہوا ہے، پڑھا۔ مجھے آپ کے باپ مرزاغلام مرتضیٰ کی وفات کا ازحد افسوس ہوا۔ وہ سرکار انگریزی کے اچھے خیرخواہ اور وفادار رئیس تھے۔ ہم آپ کی خاندانی لحاظ سے اسی طرح عزت کریں گے۔ جس طرح آپ کے وفادار والد کی کی جاتی تھی۔ کوئی مناسب موقع نکلنے پر ہمیں آپ کے خاندان کی بہتری اور پابجائی کا خیال رہے گا۔ (کتاب البریہ ص۷، خزائن ج۱۳ ص ایضاً)
المرقوم ۲۹؍جون ۱۸۷۶ء
ان خطوط کے تذکرہ کے بعد مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’پھر میرے والد صاحب کی وفات کے بعد میرا بڑا بھائی مرزاغلام قادر خدمات سرکاری میں مصروف رہا اور جب تمو کی رہگزر پر مفسدوں کا سرکار انگریزی کی فوج سے مقابلہ ہوا تو وہ سرکار انگریزی کی طرف سے لڑائی میں شریک ہوئے۔‘‘ (کتاب البریہ ص۵، خزائن ج۱۳ ص۵)
اور یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ دنیائے اسلام پر جب کبھی کوئی افتاد پڑی۔ اس اسلام دشمن جماعت نے گھی کے چراغ جلائے اور یہ بات تو جسٹس منیر نے بھی جنہیں ان کی جانبدارانہ رپورٹ کے باعث عام طور پر کچھ زیادہ اچھا نہیں سمجھا جاتا، ریکارڈ کی ہے کہ: ’’جب پہلی جنگ عظیم میں جس میں ترکوں کو شکست ہوگئی تھی بغداد پر انگریزوں کا قبضہ ہوگیا تو قادیان میں اس فتح پر جشن مسرت منایا گیا۔‘‘ (تحقیقاتی رپورٹ ص ۲۰۸،۲۰۹، مرتبہ جسٹس محمد منیر)