مرزائیوںکی شکست وفرار کا اعلان
صبح ۹؍بجے سٹیج لگا دیا گیا۔ آدھ گھنٹہ تک ہمارے علماء نے انتظار کی اس وقت تک مرزائیوں کا کوئی مناظر نہیں پہنچا تھا۔ مرزائیوں کا سٹیج خالی تھا۔ جس پر کوئی مرزائی نظر نہیں آتا تھا اور وہ ان کی ذلت ورسوائی پر ماتم کر رہا تھا۔ ساڑھے نوبجے آدھ گھنٹہ کی انتظار کے بعد مولانا منظور احمد صاحب چنیوٹیؒ نے مرزائیوں کے وقت مقررہ پر حاضر نہ ہونے کی وجہ سے ان کی شکست وفرار کا اعلان کر دیا۔ اس وقت تمام مسلمان اس میدان میں اپنی فتح وکامیابی سے خوش خوش شادماں پھر رہے تھے اور مرزائی اپنے گھروں میں چھپے ذلت ورسوائی کی موت کا شکار ہوچکے تھے۔
ربوہ کی نئی جیپ اور دفعہ نمبر
پونے دس بجے کے قریب اے۔ایس۔آئی چوہدری عبداﷲ خان (لاہوری مرزائی) تھانہ لالیاں ربوہ کی ایک نئی جیپ نمبرS.G 1934 جس کا ڈرائیور بھی مرزائی تھا چند سپاہیوں کے ساتھ پہنچ گئے۔ ان کے پاس ایس۔ڈی۔ایم چنیوٹ کا ایک حکم نامہ تھا۔ جس کی رو سے پندرہ یوم کے لئے تحصیل چنیوٹ میں دفعہ نمبر۱۴۴ کے تحت جلسہ جلوس اور مناظرہ ڈاور کو ممنوع قرار دیا گیا تھا۔ مناظرہ تو قادیانی فریق کے نہ پہنچنے کی بناء پر پہلے ہی ختم ہوچکا تھا۔ چنانچہ دس بجے کے قریب فریقین کے نمائندوں ملک فتح اﷲ اور مہر محمد حیات کو بلا کر اس آرڈر پر تعمیل کرائی گئی اور ہماری فتح کے جلسہ کو روک دیا گیا۔ اس کے بعد مہر محمد حیات مرزائی سے کہاگیا کہ اب پندرہ دن کے بعد کی تاریخ مقرر کر لیں۔ جس دن یہ پابندی ختم ہو۔ اس سے اگلے روز اسی جگہ پر طے شدہ مناظرہ کر لیا جائے اور فریقین مل کر اس پندرہ دن کے وقفہ میں ڈی۔سی صاحب سے تحریری اجازت طلب کر لیں۔ بصورت دیگر اگر پابندی لگے تو اسی روز تحصیل چنیوٹ کی حد پار کر کے کسی دوسری تحصیل میں جاکر مناظرہ کر لیا جائے۔ لیکن مہر صاحب کسی صورت میں بھی مناظرہ کرنے پر آمادہ نہ ہوئے۔ ان بیچاروں نے بڑی کوشش سے دفعہ نمبر۱۴۴ لگوا کر اپنی جان بچانے کی صورت پیدا کی تھی۔ بھلا دوبارہ وہ اس مصیبت میں کیسے پھنستے؟۱۴۴