M
جاء الحق وزھق الباطل
مرزائیوں کی شکست فاش کا دلچسپ نظارہ
قاضی نذیر احمد اور دیگر مرزائی مناظرین کا مناظرہ اور مباہلہ سے ’’روایتی‘‘ فرار
حضرات! موضع ڈاور مرکز مرزائیت چناب نگر (ربوہ) سے تقریباً تین میل کے فاصلہ پر ہے۔ وہاں کا ایک زمیندار مہر محمد حیات کھوکھر جو ایک عرصہ سے قادیانی مذہب اختیار کئے ہوئے ہے۔ اپنی تبلیغ سے عوام الناس کو بہکانے کی ناکام کوشش کرتا رہتا ہے۔ اس کے اصرار کرنے پر ملک فتح اﷲ صاحب جو وہاں کے ذمہ دار اور ایک بااثر زمیندار ہیں۔ ان کے اور مہر محمد حیات کے درمیان ’’ختم نبوت‘‘ کے موضوع پر مناظرہ طے ہوگیا۔ جس کی باقاعدہ تحریر فریقین نے ایک دوسرے کو دے دی۔
مرزاقادیانی کی سیرت وکریکٹر کا موضوع اور اس سے مرزائیوں کا گریز
ملک فتح اﷲ اور حاجی خضر حیات وغیرہ شروع سے کہتے تھے کہ مرزاقادیانی کے صدق وکذب کے موضوع پر مناظرہ کرنا چاہئے تاکہ پہلے یہ دیکھیں کہ آیا مرزاقادیانی اپنی تحریرات کی رو سے ایک شریف، دیانتدار، سچا اور صحیح العقل انسان بھی ثابت ہوسکتا ہے یا نہیں؟ لیکن مہر محمد حیات مرزائی اس موضوع سے گریز کرتا رہا۔ آخر مجبور ہوکر وعدہ کیا کہ پہلے مسئلہ ختم نبوت پر مناظرہ ہو جائے۔ پھر ہم مرزاقادیانی کی سیرت کے عنوان پر اسی دن یا اگلے دن مناظرہ کر لیں گے۔ چنانچہ مقررہ تاریخ مورخہ ۱۰؍اپریل ۱۹۶۵ء کو ہر دو فریق کے علماء مقام مناظرہ پر پہنچ گئے۔ مناظرہ شروع کرنے سے قبل مولانا منظور احمد چنیوٹی نے قادیانی فریق سے دونوں مناظروں کے لئے وقت اور دیگر شرائط طے کرنے کے لئے گفتگو شروع کی تو قادیانی جماعت نے شور برپا کر دیا کہ ہم تو صرف مسئلہ ختم نبوت پر مناظرہ کریں گے اور کسی مضمون پر ہم مناظرہ کرنے کو ہرگز تیار نہیں۔ اس پر علماء