غلام احمد قادیانی تھا۔ لہٰذا ان تمام لوگوں کی ہدایت کیلئے خود مرزا قادیانی کے صدق اور کذب کے معیار کے مطابق ان کی اپنی کتب سے ہی جھوٹا ہونا ثابت کرتے ہیں کیونکہ مرزا قادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’ہمارا صدق کذب جانچنے کو ہماری پیشین گوئی سے بڑھ کر اور کوئی امتحان نہیں۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۸، خزائن ج۵ ص۲۸۸)
آنجہانی مرزا قادیانی کی پیشنگوئی اور جھوٹ نمبر۱
مرزا غلام احمد قادیانی نے احمد بیگ کی لڑکی ’’محمدی بیگم‘‘ مرحومہ کا نکاح طلب کیا مگر احمد بیگ پکا مسلمان تھا اس نے رشتہ دینے سے انکار کردیا تو مرزاقادیانی نے پیش گوئی کی کہ خدا تعالیٰ ہر ایک روک دور کرکے انجام کار اس عاجز (مرزا غلام احمد) کے نکاح میں لائے گا۔ اس کے آگے مزید لکھا کہ اللہ تعالیٰ نے الہام میں فرمایا کہ اے مرزا غلام احمد قادیانی انجام کار اس کی لڑکی (محمد بیگم دختر احمد بیگ) تمہاری طرف لائے گا۔ کوئی نہیں جو خدا کی باتوں کو ٹال سکے۔
(مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۸)
آنجہانی مرزا قادیانی کی پیشن گوئی کا جھوٹا ہونا
جب مرزا قادیانی کوعلم ہوا کہ احمد بیگ نے اپنی لڑکی کا نکاح دوسری جگہ کرنیکا وعدہ کرلیا ہے تو مرزاقادیانی نے دوسرا الہام اور پیشین گوئی کردی کہ: ’’اگر احمد بیگ نے محمدی بیگم کا نکاح مجھ سے کرنے سے انحراف کیا تو اس لڑکی کا انجام نہایت برا ہوگا جس دوسرے شخص سے بیاہی جائے گی وہ روز نکاح سے اڑھائی سال اور ایسا ہی والد اس کا تین سال تک فوت ہوجائے گا۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۶، خزائن ج۵ ص۲۸۶)
احمد بیگ نے دوسری جگہ نکاح کردیا
’’احمد بیگ صاحب نے اپنی دختر محمدی بیگم مرحومہ کا نکاح ۱۷ اپریل ۱۸۹۲ء کو مرزا سلطان احمد صاحب ساکن پٹی لاہور سے کردیا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۰، خزائن ج۵ ص۲۸۰)
آنجہانی مرزا قادیانی ۲۶ مئی ۱۹۰۸ کو مرگیا
مرزا قادیانی محمد بیگم سے عقد نہ ہونے اور اپنی جھوٹی پیش گوئی ہی سے جھوٹے اور کاذب ہونیکا دلی درد ورنج لیکر کف افسوس ملتا ہوا ۲۶ مئی ۱۹۰۸ کو واصل جہنم ہوا مگر محمدی بیگم مرحومہ ۱۹ نومبر ۱۹۶۶ء کو ۱۲ لڑکے وغیرہ چھوڑ کر جنت الفردوس میں داخل ہوئی۔ اسکا خاوند سلطان