’’خدا اس شخص سے پیار کرتا ہے جو اس کی کتاب قرآن شریف کو اپنا دستور العمل قرار دیتا ہے۔‘‘
’’قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔‘‘ (تذکرہ ص۷۷) اس عبارت میں مرزاقادیانی نے اپنی کتب ہی کو قرآن کہا ہے۔
’’خدا اس سے پیار کرتا ہے جو اس کے رسول حضرت محمدﷺ کی درحقیقت خاتم الانبیاء سمجھتا ہے۔‘‘
’’وہی خاتم الانبیاء ہوں۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۸، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲)
’’نجات یافتہ کون ہے جو یقین رکھتا ہے کہ خدا سچ ہے۔‘‘
’’میں نے کشف میں دیکھا کہ میں خدا ہوں اور یقین کیا وہی ہوں۔‘‘
(کتاب البریہ ص۸۵، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳)
’’جو یقین رکھتا ہے کہ محمدﷺ شفیع ہے۔‘‘
’’سچا شفیع میں ہوں۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۴۳۳)
’’عقیدہ کی رو سے جو خدا تم سے چاہتا ہے کہ وہ یہی ہے کہ خدا ایک ہے۔‘‘
’’میں خدا ہوں۔ یقین کیا کہ وہی ہوں۔‘‘
(کتاب البریہ ص۸۵، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳)
’’یہ عقیدہ بھی کہ محمدﷺ اس کا نبی ہے اور خاتم الانبیاء ہے۔‘‘
’’وہی نبی خاتم الانبیاء ہوں۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۸، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲)
’’میں رسول بھی ہوں اور نبی بھی ہوں۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۷، خزائن ج۱۸ ص۲۱۱)
’’اب بعد اس کے کوئی نبی نہیں۔ مگر وہی جس پر بروزی طور پر محمدیت کی چادر پہنائی گئی۔‘‘
مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزہ پرندوں کے متعلق کہا کہ ان میں صرف ظلی، مجازی (بروزی) جھوٹی حیات نمودار ہو جاتی تھی۔
(ازالہ اوہام حاشیہ ص۳۱۸، خزائن ج۳ ص۲۶۲)
اس عبارت میں مرزاقادیانی نے ظلی وغیرہ کو جھوٹی حیات قرار دے کر اپنی نبوت ظلی بروزی کو بھی جھوٹا ثابت کر دیا ہے۔