M
الحمد ﷲ الذی رفع المسیح ابن مریم حیاً فہو عندہ فی السماء وینزل من السماء فی آخر الزمان وصل اﷲ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ محمد خاتم الرسل والانبیاء وعلیٰ آلہ واصحابہ صل اﷲ علیہ وسلم!
اما بعد! برادران اسلام!! مرزائیوں کے مقابلہ میں حیات ووفات حضرت مسیح علیہ السلام پر بحث کرنی اصل مبحث تو نہیں۔ بلکہ ان کے مقابلہ میں مرزاقادیانی کی ذات پر بحث کرنی زیادہ مناسب ہے۔ مگر چونکہ مرزائی حضرات نے مسئلہ حیات ووفات حضرت مسیح علیہ السلام کو اپنی عمارت کا بنیادی پتھر بنا رکھا ہے۔ اس لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بجسم خاکی آسمان پر جانا، اب تک آسمان میں زندہ رہنا اور قرب قیامت آسمان سے نازل ہونا، قرآن، حدیث اور اجماع امت سے ثابت کیا جاتا ہے۔ دعا ہے کہ اﷲتعالیٰ ان دلائل کو میرے گم گشتہ اور راہ راست سے بھٹکے ہوئے بھائیوں کے لئے ذریعہ ہدایت بنائے۔ آمین!
پہلی دلیل
’’قال سبحانہ وتعالیٰ اذ قال اﷲ یعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّ ومطہرک من الذین کفروا وجاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا الیٰ یوم القیامۃ (آل عمران:۵۵)‘‘ {(از شاہ عبدالقادر صاحب محدث دہلویؒ) جس وقت کہا اﷲتعالیٰ نے اے عیسیٰ میں تجھ کو بھر لوں گا اور اٹھالوں گا اپنی طرف اور پاک کروں گا کافروں سے اور جنہوں نے تیری پیروی کی۔ انہیں ان پر جنہوں نے انکار کیا، فوقیت دینے والا ہوں قیامت کے دن تک۔}
حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب محدث دہلویؒ نے اپنے ترجمہ اور تفسیر میں زیر آیت ہذا تحریر فرمایا ہے کہ: ’’اے عیسیٰ ہر آئینہ من برگیرندہ توام یعنی ازیں جہاں وبردارندہ توام بسوئے خود۔‘‘