میں ملتے ہیں کہ ان کو پڑھ کر انسان کا دل ہل جاتا ہے۔ لیکن اگر اس اسوۂ حسنہ کو قادیانی متنبی اور اس کی بیوی وصاحبزادی ودیگر افراد خاندان کی زندگیوں میں تلاش کیا جائے تو کہنا پڑے گا کہ چیل کے گھونسلے میں ماس کہاں؟ بلکہ اس کے خلاف مرزائی لٹریچر ہی سے ثابت ہے کہ مرزاقادیانی اور اس کے گھر کے لوگوں کی زندگی عام دنیا دار لوگوں کی طرح تکلفات اور عیش ونشاط کے مادی سامانوں میں گذری جو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپﷺ کے اہل بیتؓ کی فقیرانہ اور زاہدانہ زندگی کے بالکل خلاف ہے۔
مشک خالص کے آرڈروں کی بھرمار
میرے سامنے اس وقت ۱۴؍صفحات کا ایک رسالہ ہے جس کا عنوان ہے ’’خطوط امام بنام غلام‘‘ اس میں ایک مرزائی حکیم محمد حسین قریشی نامی نے اپنی دکان کو مرزائیوں میں مقبول بنانے اور چمکانے کے لئے مرزاغلام احمد قادیانی آنجہانی کے بعض خطوط فخر کے ساتھ شائع کئے ہیں۔ جن میں مرزاقادیانی نے حکیم کی معرفت وقتاً فوقتاً مشک خالص زیورات وپارچات وغیرہ اشیاء کے آرڈر دئیے۔ چند خطوط کے اقتباسات ناظرین کرام کے تفنن طبع کی خاطر ذیل میں درج کرتا ہوں۔
۱… ’’‘پہلی مشک ختم ہوچکی ہے اس لئے پچاس روپے بذریعہ منی آرڈر آپ کی خدمت میں ارسال ہیں۔ آپ دو تولہ مشک خالص دو شیشیوں میں علیحدہ علیحدہ یعنی تولہ تولہ ارسال فرماویں۔‘‘ (خطوط امام بنام غلام ص۲،۳)…
2۔۔۔۔ ’’آپ بے شک ایک تولہ مشک بقیمت ۳۶روپے خرید کر کے بذریعہ وی پی بھیج دیں۔ بزرور بھیج دیں۔‘‘ (خطوط امام بنام غلام ص۳)
۳… ’’ایک تولہ مشک عمدہ جس میں چھیچھڑا نہ ہو اور اوّل درجہ کی خوشبودار ہو۔ اگر شرطی ہو تو بہتر ورنہ اپنی ذمہ داری پر بھیج دیں۔‘‘ (خطوط امام بنام غلام ص۵)
۴… ’’آپ براہ مہربانی ایک تولہ مشک خالص جس میں ریشہ اور جھلی اور صوف نہ ہوں اور