حاشیہ جات
۱؎ تعجب ہے کہ مرزاقادیانی حضرت یسوع مسیح علیہ السلام پر کس منہ سے بزدلی کا الزام لگاتے ہیں۔ حالانکہ وہ خود اس قدر بزدل اور خوشامدی تھے کہ گورنمنٹ کے خوف سے انہوں نے اعلان کیا کہ اگر مجھ کو گورنمنٹ کے اغراض ومقاصد کے خلاف الہام ہوگا تو اس کو شائع نہیں کروں گا۔ ملاحظہ ہو (اربعین نمبر۱ ص اوّل حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۳۴۳)
۲؎ آپ کو تو قطعاً نہیں۔ (قاسمی)
۳؎ اس عبارت کے ساتھ مرزاقادیانی کی مندرجہ ذیل عبارت کو ملا کر پڑھئے تو یہ امر بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ مرزاقادیانی کے نزدیک یسوع اور عیسیٰ ایک ہی شخص کے نام ہیں۔ آپ جس قدر گالیاں تصنیف فرمارہے ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے ہیں۔آپ لکھتے ہیں کہ: ’’حضرت عیسیٰ اور حضرت موسیٰ مکتبوں میں بیٹھے تھے۔ حضرت عیسیٰ نے ایک یہودی سے تمام توریت پڑھی تھی۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۴۷، خزائن ج۱۴ ص۳۹۴)
۴؎ مراق اور ذیابیطس کی بیماریاں کسے تھیں؟
۵؎ یہاں تو آپ کہتے ہیں کہ خداتعالیٰ نے یسوع کی قرآن شریف میں کچھ خبر نہیں دی اور (انجام آتھم ص۴۰، خزائن ج۱۱ ص۴۰) کے حاشیہ پر آپ لکھ چکے ہیں کہ: ’’یسوع کا رتبہ اس سے ذرہ زیادہ نہیں جو قرآن نے اس کی نسبت لکھا ہے۔‘‘ اس سے بڑھ کر مرزاقادیانی کے جھوٹا ہونے کا اور کیا ثبوت ہوسکتا ہے۔ (قاسمی)