سے زیادہ تھا۔ اس زمانہ میں تمدنی ترقی زیادہ ہوئی اور یہ جزوی فضیلت ہے جو حضرت مسیح موعود کو آنحضرتﷺ پر حاصل ہے۔ نبی کریمﷺ کی ذہنی استعدادوں کا پورا پورا ظہور بوجہ تمدن کے نقص کے نہ ہوا اور نہ قابلیت تھی۔‘‘ (ریویو قادیان ج۱۹۲۵ئ)
۲… مرزامحمود کہتے ہیں اور کس کافرانہ حوصلے سے کہتے ہیں کہ: یہ بالکل صحیح ہے کہ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے اور بڑے سے بڑا درجہ پاسکتا ہے۔ حتیٰ کہ محمد رسول اﷲﷺ سے بھی بڑھ سکتا ہے۔
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۱۷؍جولائی ۱۹۲۲ء ص۵)
ناقابل برداشت دریدہ دہنی
اکمل مرزائی نے ایک مرتبہ ایک ناپاک نظم لکھی جو غلام احمد قادیانی کے سامنے پڑھی گئی اور قادیانی صاحب نے اکمل کو جزاک اﷲ کہا اور اس نطم کو بہت پسند کیا۔ اس نظم کے چند شعر یہ ہیں ؎
غلام احمد ہے عرش رب اکرم
مکاں اسکا ہے گویا لامکاں میں
غلام احمد رسول اﷲ ہے برحق
شرف پایا ہے نوع انس وجاں میں
غلام احمد مسیحا سے ہے افضل
بروز مصطفیٰ ہوکر جہاں میں
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیان میں
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲۵؍اکتوبر ۱۹۰۶ء ص۱۴)
نقل کفر کفر نباشد
تمت
حاشیہ جات
۱؎ اس کے ساتھ (الفضل قادیان ج۱۳ نمبر۱۲۲) کی حسب ذیل عبارت بھی ملاکر پڑھئے۔ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ میں خود مسیح موعود (مرزاقادیانی) کا اقرار آجاتا ہے۔ اس لئے جو شخص مسیح موعود (مرزاقادیانی) کا منکر ہے منہ سے ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کہتا رہے وہ مسلمان نہیں ہوسکتا۔‘‘
۲؎ چودھویں صدی کے ’’مسیح‘‘ کے اس گستاخانہ طرز گفتگو کو دیکھئے اور انا ﷲ کی تلاوت کیجئے۔ حدیث رسول اﷲﷺ سے یہ گستاخی اس لئے ہے کہ پورا ذخیرہ حدیث مرزاقادیانی کا