M
اگر مرزائی حکومت قائم ہو جائے تو مرزامحمود ہٹلر اور مسولینی کے نقش قدم پر مرزامحمود خلیفہ قادیانی آج کل حکومت کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر خدانخواستہ وہ اس میں کامیاب ہو جائیں تو وہ اپنے حکم سے سرتابی کرنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کریں گے؟ اس کا جواب خود مرزامحمود ہی کی ایک تقریر میں موجود ہے۔ وہ کہتے ہیں: ’’حکومت ہمارے پاس نہیں کہ ہم جبر کے ساتھ ان لوگوں کی اصلاح کریں اور ہٹلر یا مسولینی کی طرح جو شخص ہمارے حکموں کی تعمیل نہ کرے اسے ملک سے نکال دیں اور جو ہماری باتیں سنے اور ان پر عمل کرنے پر تیار نہ ہو، اسے عبرتناک سزا دیں۔ اگر حکومت ہمارے پاس ہوتی تو ہم ایک دن کے اندر اندر یہ کام کر لیتے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان ج۲۳ نمبر۲۷۹)
(خدا گنجے کو ناخن نہ دے)
مسلمانان پاکستان اور حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ وہ مرزامحمود کے عزائم کو سمجھیں اور قبل اس کے کہ یہ فتنہ قیامت بن جائے۔ اس کے استیصال کی طرف فوری توجہ کریں۔
M
الحمد ﷲ وحدہ والصلوۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ۔ وعلیٰ اٰلہ واصحابہ اجمعین!
حمد وصلوٰۃ کے بعد ناچیز مؤلف قارئین کرام کی خدمت میں گذارش کرتا ہے کہ آج کل پاکستان کے ہر گوشہ سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی آنجہانی کی امت کو مسلمانوں سے جداگانہ اقلیت قرار دیا جائے۔ اس لئے کہ مرزاقادیانی آنجہانی نے جو ’’دین‘‘ پیش کیا ہے وہ اس دین حق سے بالکل مغائر ہے۔ جسے حضور سید المرسلین خاتم النبیینﷺ نے پیش فرمایا تھا۔ یہ مطالبہ اس حیثیت سے بہت دیرینہ ہے کہ مرزاقادیانی آنجہانی نے جب کھل کر نبوت وپیغمبری کا دعویٰ کیا اور بعض اولوالعزم پیغمبروں کو گالیاں دیں اور بعض ضروریات دین کا انکار اور بعض استخفاف کیا تو اسی زمانہ میں ہر مکتب خیال اور ہر مسلک ومشرب کے علماء کرام نے یہ متفقہ فتویٰ دے دیا تھااور اس کے بعد سے اب تک برابر دیتے چلے آئے ہیں کہ نہ صرف مرزاغلام احمد قادیانی بلکہ ان کو نبی، مسیح اور مجدد ماننے والے تمام مدعیان اسلام بھی کافر ومرتد اور خارج از اسلام