ہے۔ مگر اس مختصر سے ٹریکٹ کے پڑھنے سے بھی آپ کو بخوبی علم ہوگیا ہوگا کہ مرزاغلام احمد قادیانی کیسا آدمی ہے کہ نہ تو اس نے انبیاء علیہم السلام کو گالیاں دینے میں شرم محسوس کی اور نہ ہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہتک کرتے وقت خدا کے عذاب سے ڈرا۔ یہاں تک کہ خود رسول کریمﷺ سے بڑھنے کا دعویٰ کیا اور حضرت حسینؓ اور حضرت فاطمتہ الزہراؓ کے متعلق تو جس قسم کی بکواس اس نے کی ہے۔ اس سے نہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کے دل ازحد زخمی ہوئے ہیں بلکہ تمام دنیا کی مسلمان آبادی مرزاقادیانی کی اس قسم کی ہرزہ سرائی پر تڑپ اٹھی ہے اور لعنت وپھٹکار کر رہی ہے۔
کیا یہ مرزا؟ اور پھر اس کی امت اس قابل ہے کہ انہیں مسلمان کہا جاوے اور پھر یہ مرزائی! جو تمام دنیا کے مسلمانوں کو نہ صرف کافر کہتے ہیں بلکہ اپنے امام کی پیروی کرتے ہوئے مسلمانوں کو کنجری کی اولاد اور جنگلوں کے سور کہتے ہیں اور ان کی عورتوں (کو خواہ سید زادیاں ہی کیوں نہ ہوں) کتیا کہتے ہوئے ذرا نہیں شرماتے۔ کیوں نہ ان کو غیرمسلم اقلیت قرار دیا جاوے؟ اور پھر ظفر اﷲ جس نے قائداعظمؒ کو کافر کہتے ہوئے ان کا جنازہ پڑھنے سے انکار کر دیا۔ کیا اس قابل ہوسکتا ہے کہ وہ مسلمانوں کا یا پاکستان کا وزیرخارجہ رہ سکے؟
یقینی بات ہے کہ مرزائی مسلمانوں کے نزدیک نہ صرف کافر ہیں۔ بلکہ مرتد اور خارج ازاسلام ہیں۔ ان کا قطعاً قطعاً مسلمانوں کے ساتھ تعلق نہیں۔ وہ علیحدہ قوم ہیں اور اس لئے انہیں مسلمانوں سے جدا قوم سمجھا جاوے۔ یہ ہے وہ بنیادی مطالبہ جس پر تمام دنیا کی مسلمان آبادی اس وقت متفق ہے اور اس کو تسلیم کرنا حکومت کا فرض ہے۔ والسلام!
ضروری بات
ایک اور پمفلٹ ’’مرزائیوں کی خوفناک سیاسی چالیں‘‘ چھپ کر منظر عام پر آچکا ہے۔ وہ ضرور مطالعہ کریں۔ اس کے مطالعہ سے آپ کو مرزائیوں کی موجودہ خطرناک سازشوں کا علم ہوگا۔ قیمت صرف ایک آنہ برائے تقسیم ہے۔
دعا طلب: احقر عبدالرحیم غفرلہ